کسان تحریک

تینوں زرعی قوانین کی واپسی تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا، بھارتی کسان

نئی دہلی (پاک صحافت) بھارت میں مہینوں سے چل رہی کسان تحریک کو مودی سرکار ختم کرنا چاہ رہی ہے لیکن کسانوں کا کہنا ہے جب تک سرکار نئے زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی ہم اپنی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔

دہلی سے یوپی کی ملنے والی سرحد غازی پور پر زرعی قوانین کے خاتمے کا مطالبے کرنے والے کسانوں کے دھرنے کو 130 روز ہو چکے ہیں۔ ان کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس لے اور ساتھ ہی ایم ایس پی پر قانونی ضمانت دے، لیکن حکومت کسانوں کے مطالبات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔

ادھر بھارت کی مرکزی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس عروج پر ہے، کیوں کہ اس نے گزشتہ تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ کورونا کے بڑھتے کیسوں پر زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کرنے والے کسانوں کا موقف ہے کہ کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیچھے ایک سازش ہے۔ کورونا کے بہانے حکومت ان کا احتجاج ختم کرنا چاہتی ہے۔ دوسری جانب دارالحکومت نئی دہلی میں کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے کیسوں پر قابو پانے کے لیے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ مقامی حکومت کے مطابق 30 اپریل تک رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک باہر نکلنے پر پابندی ہوگی۔ طبی عملہ ان افراد میں شامل ہوگا جو اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

بھارتی پولیس نے ایک رکشہ ڈرائیور کو فیس ماسک پہننے میں غلطی پر وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنا دیا، جس کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ 35 سالہ ڈرائیور اپنے بیمار والد سے ملنے اسپتال جارہا تھا کہ راستے میں اس کا فیس ماسک نیچے آگیا، جس پر 2 پولیس اہل کاروں نے اسے پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں

جاپان

جاپان کے عوام پر ایٹم بمباری اور غزہ کے عوام پر بمباری کی تعریف کرنا خطرناک سوچ ہے۔

پاک صحافت سان فرانسسکو یونیورسٹی کے ایک پروفیسر نے غزہ میں جوہری بم استعمال کرنے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے