کہکشاں

زمین سے 13 ارب 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر ایک نئی کہکشاں دریافت

ٹوکیو (پاک صحافت) ماہرین فلکیات نے زمین سے 13 ارب 50 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر ایک کہکشاں دریافت کی ہے جو اب تک کی دریافت ہونے والی کہکشاؤں میں سب سے زیادہ فاصلے پر موجود ہے۔ HD1 کا نام پانے والی اس کہکشاں کے متعلق سائنس دان قیاس آرائیاں کر رہے ہیں کہ یہ کیا ہے اور یہ کیسی ہو سکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق محققین نے اس کے متعلق دو خیالات پیش کیے ہیں۔ پہلا خیال یہ کہ HD1کہکشاں حیرت انگیز شرح سے ستارے بنا رہی ہے اور ممکنہ طور پر یہ کائنات کے ابتدائی ستاروں، جن کو Population III ستارے کہا جاتا ہے، کی آماج گاہ ہو۔ ان ستاروں کا کبھی مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔ سائنس دانوں کی جانب سے دوسرا خیال یہ پیش کیا گیا ہے کہ HD1 مین ممکنہ طور پر بہت بڑا بلیک ہول ہو جس کا وزن سورج سے 10 کروڑ گُنا زیادہ ہو۔

واضح رہے کہ HD1 کہکشاں سُبارو ٹیلی اسکوپ، وِسٹا ٹیلی اسکوپ، یو کے انفرا ریڈ ٹیلی اسکوپ اور اسپِٹزر اسپیس ٹیلی اسکوپ کی جانب سے 1200 گھنٹوں سے زائد عرصے کے مشاہدے کے بعد دریافت ہوئی۔ یونیورسٹی آف ٹوکیو کے ماہرِ فلکیات یوئیچی ہاریکانے، جنہوں نے اس کہکشاں کو دریافت کیا، کا کہنا تھا کہ 7 لاکھ اشیاء میں سے HD1 کو ڈھونڈ نکالنا بہت مشکل کام تھا۔

یہ بھی پڑھیں

انسٹاگرام

انسٹا گرام میں واٹس ایپ جیسا فیچر متعارف کرائے جانے کا امکان

(پاک صحافت) واٹس ایپ کے بیٹا (bata) ورژن استعمال کرنے والے صارفین کو نئے فیچرز …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے