روسی فوجی

خون سر چڑھ کر بولتا ہے، کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ یوکرین کے فوجیوں نے یرغمال روسی فوجیوں کو کیسے قتل کیا؟

کیف {پاک صحافت} سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یوکرائنی فوجیوں کا ایک گروپ یرغمال روسی فوجیوں کو مار مار کر ہلاک کر رہا ہے جبکہ ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا ہے کہ ان تصاویر کی درستگی کی تصدیق کرنے والے میڈیا میں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز بھی شامل ہے اور ان تصاویر میں یوکرینی فوجیوں کو دارالحکومت کیف کے مغرب میں واقع ایک گاؤں میں یرغمال بنائے گئے روسی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ان تصاویر میں یوکرین کے ایک فوجی کی آواز سنی جا سکتی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ وہ روسی فوجی ابھی زندہ ہے، ان ڈاکوؤں کی فلم بنائیں، وہ ابھی سانس لے رہا ہے۔ ادھر یوکرین کے ایک اور فوجی کا کہنا ہے کہ روسی فوجی ابھی زندہ ہے، اس کے بعد یوکرین کے ایک فوجی نے یرغمال بنائے گئے روسی فوجی پر دو بار فائرنگ کی، لیکن یوکرائنی فوجی اس پر بس نہیں ہوا اور جب گولی لگنے کے بعد روسی فوجی کا جسم جھول گیا۔ ، یوکرائنی فوجی نے دوبارہ اس پر دو بار گولی چلائی۔

اسی طرح ان تصاویر میں تین دیگر روسی فوجیوں کی لاشیں دیکھی جا سکتی ہیں جنہیں یرغمال بنا کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان تصاویر میں یوکرین کے ایک اور فوجی کی آواز سنائی دے رہی ہے کہ یہ تمام روسی فوجی انسان بھی نہیں ہیں۔ یہ ویڈیو یوکرین کے شہر بوچا سے 10 کلومیٹر شمال میں واقع ایک گاؤں میں بنائی گئی ہے۔

حالیہ دنوں میں بوچا شہر میں ہلاک ہونے والے 410 افراد کی تصاویر سامنے آئی ہیں اور روسی فوجیوں کو ان ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جب کہ روس نے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ الزام نہ صرف بے بنیاد ہے بلکہ پہلے سے بنائے گئے ڈرامے سے زیادہ کچھ نہیں۔ .

یہ بھی پڑھیں

خشونت

فلسطینی حامی طلباء کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد میں اضافہ

پاک صحافت امریکہ میں طلباء کی صیہونی مخالف تحریک کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے