جسٹس قاضی فائز عیسی

آزادی اظہاررائے ہرشخص کا بنیادی حق ہے: جسٹس فائز عیسی

اسلام آباد (پاک صحافت) سماعت کے دوران جذبانی لہجے میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ  آزادی اظہاررائے ہرشخص کا بنیادی حق ہے،عمران خان، عارف علوی اور وزراء ذاتی حیثیت میں گفتگو کرسکتے ہیں، میں بطورجج گفتگو نہیں کرسکتا؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی نظرثانی درخواستوں کی براہ راست کوریج سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے دلائل کے آغاز میں کہا کہ اگرعدالت محسوس کرے کہ حد پار کررہا ہوں تو روک دیا جائے۔ قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد کیس ہے، آزادی اظہاررائے ہرشخص کا بنیادی حق ہے۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اہم قدم اٹھا لیا

جسٹس عمرعطاء بندیال نے جسٹس قاضی فائر عیسیٰ سے مکالمہ کیا کہ بہتر ہوگا کہ براہ راست اصل مدعے پر آئیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان، عارف علوی اور وزراء ذاتی حیثیت میں گفتگو کرسکتے ہیں، میں بطورجج گفتگو نہیں کرسکتا؟ عوام کو انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔ میرے خلاف دوسال سے حکومتی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

سرکاری چینل سے سپریم کورٹ کے جج اوراہلخانہ کیخلاف پروپیگنڈا کیا گیا، میں یہ جنگ اپنے ادارے کیلئے لڑ رہا ہوں۔ یہ مسئلہ10 لاکھ تنخواہ کا نہیں۔ ملک کے مستقبل کا ہے۔ اپنے دلائل کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جذباتی انداز میں عدالت سے سوال کیا کہ اگر میری جگہ آپ کی بیوی بچے ہوتے تو کیا کرتے؟

ان کا کہنا تھا کہ کل کو کسی بھی جج کو پروپیگنڈے کے تحت گھسیٹا جاسکتا ہے، اگر فاضل ججز کو کوئی بات گراں گزری ہوتو معذرت چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایک فوجی ڈکٹیٹر کی اقتدار کی ہوس نے ملک تباہ کردیا۔ سانحہ مشرقی پاکستان پر بات کی جائے تو خاموش کرا دیا جاتا ہے، عدالت نے سماعت بدھ تک ملتوی کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب روانہ، اہم ملاقاتیں متوقع

اسلام آباد (پاک صحافت) وزیراعظم شہباز شریف 28 سے 29 اپریل کو ریاض میں عالمی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے