جیل

۱۸ سال سے کم فلسطین کے 140 بچے اسرائیل کی جیلوں میں پابند سلاسل

مقبوضہ بیت المقدس (پاک صحافت) غاصب حکومت اسرائیل کی جیلوں میں 104 بے جرم و گناہ فلسطینی بچے پابند سلاسل ہیں۔ ان پابند سلاسل بچوں میں اکثریت بچوں کا وہ سن ہے جس سن میں کسی بھی بچے کو اپنی رائے دھی کا بھی حق حاصل نہیں ہوتا یعنی ان کی عمر 18برس سے بھی کم ہے۔

فلسطینی کلب برائے اسیران سے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق دامون، مجد اور عوفر جیسی بدنام زمانہ جیلوں میں قید بچوں کو حکام کی جانب سے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ بچوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اعدادو شمار میں بتایا گیا کہ فلسطین میں بچوں کی گرفتاریوں کے حوالے سے 2015ء بدترین سال تھا، جس میں ساڑھے 7ہزار فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں 2ہزار سے زائد بچے شامل تھے۔ 2000ء میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ کے بعد سے اسرائیلی فوج 16 ہزار بچوں کو پابند سلاسل کرچکی ہے۔

واضے رہے رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج نہ صرف فلسطینی بچوں کو قید کرتی ہے، بلکہ عالمی قانون کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے انہیں سخت سزائیں بھی دی جاتی ہیں۔ دوسری جانب صہیونی حکام نے بیت المقدس میں سابق اسیر ماجد جعبہ کا بینک اکائونٹ سیل کرکے اس میں موجود رقم لوٹ لی۔ یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے گزشتہ برس ان کے گھر میں گھس کر بچوں کی کفالت کے لیے رکھے گئے 8ہزار 400 شیکل لوٹ لیے تھے۔

اسرائیلی حکام جیلوں میں قید فلسطینیوں کے اہل خانہ کو اسی طرح تنگ کرتے رہتے ہیں اور مختلف بہانوں سے ان کے گھروں پر چھاپے مارکر نقدی اور قیمتی سامان لوٹ لیتے ہیں۔ ان کارروائیوں نے فلسطینیوں پر زمین مزید تنگ کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

رفح جنگ

جنگ کا آخری معرکہ، رفح، نیتن یاہو کا قتل گاہ

(پاک صحافت) غزہ جنگ کے اختتام پر نیتن یاہو کو ایسے چیلنجوں سے نمٹنا ہے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے