خاتون پولیس

بھارت،’یہ ہمارا کشمیر ہے’ کا نعرہ لگانے والی خاتون پولیس افسر حراست میں

جمو کشمیر {پاک صحافت} بھارتی پولیس نے کشمیر میں ‘یہ ہمارا کشمیر ہے’ کا نعرہ لگانے والی میں اپنی ہی ایک خاتون افسر کو گرفتار کرکے مقبوضہ وادی میں ایک آپریشن میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کردیا۔

اس حوالے سے پولیس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ‘خاتون افسر نے بدھ (14 اپریل) کو فریسل گاؤں میں حکومتی فورسز کی جانب سے جاری سرچ آپریشن میں مبینہ طور پر مداخلت کے ارادے سے اسے انٹرنیٹ پر براہ راست نشر کیا’۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں خاتون کو چھاپا مارتے ہوئے بھارتی فوجیوں پر چیختے اور ‘یہ ہمارا کشمیر ہے’ کا نعرہ لگاتے ہوئے سنا گیا۔

دوسری جانب پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ خاتون افسر نے ‘سرچ پارٹی سے مزاحمت کی’، وہ پرتشدد ہوگئیں اور ‘دہشت گردوں کی پرتشدد کارروائیوں پر تعریفی کلمات کہے’۔

مزید کہا گیا کہ افسر کو گرفتار کر کے برطرف کردیا گیا اور ان پر بھارت کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت فرد جرم عائد کی گئی۔

بھارت میں برطرف کی جانے والی افسر ایک خصوصی پولیس افسر تھیں، ایسے اہلکار نچلے رینک کے پولیس افسر ہوتے ہیں جنہیں بنیادی طور پر بغاوت کے خلاف کیے جانے والے آپریشنز کے لیے بھرتی کیا جاتا ہے۔

بھارتی قانون نافذ کرنے والے افسران کو اکثر کشمیریوں کی مدد کرنے کے الزام کا سامنا رہا ہے جو کئی دہائیوں سے قابض بھارتی فورسز سے آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت میں انسداد دہشت گردی کے قانون کو انسانی حقوق کی تنظیمیں کالا قانون قرار دیتی ہیں۔

اس قانون میں 2019 میں ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت حکومت کسی فرد کو دہشت گرد قرار دے سکتی ہے اور کوئی شواہد پیش کیے بغیر پولیس کو دہشت گرد قرار دیے گئے فرد کو 6 ماہ تک حراست میں لینے کی اجازت بھی حاصل ہوگئی تھی۔

دریں اثنا اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارتی حکومت کو ارسال کیا گیا ایک مراسلہ عام کیا ہے جس میں انہوں نے سال 2019 میں نئی دہلی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت چھیننے اور نئے قوانین کے ذریعے متعدد انتظامی تبدیلیوں کے نفاذ کے بعد مقبوضہ وادی کے لوگوں کے حقوق سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کرکے براہ راست دہلی کے انتظام میں شامل کرلیا تھا اور خطے میں سیکیورٹی کے سخت اقدامات کرتے ہوئے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو بڑے پیمانے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارت نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ فوج اورپیرا ملٹری کے اضافی دستے تعینات کردیے تھے اور علاقے میں سخت احتجاج کو کچلنے کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فلسطین

سوئٹزرلینڈ کی لوزان یونیورسٹی کے طلباء نے صیہونی حکومت کے ساتھ سائنسی تعاون کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے

پاک صحافت سوئٹزرلینڈ کی لوزان یونیورسٹی کے طلباء نے صیہونی حکومت کے خلاف طلبہ کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے