ناشتہ نہ کرنا

ناشتہ نہ کرنا جسم کے لئے انتہائی خطرناک ثابت

کراچی (پاک صحافت) ماہرین صحت نے ناشتہ نہ کرنے کو انتہائی خطرناک قرار دے دیا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے اور غذائیت سے بھرپور ناشتہ سارا دن دماغ کو چاق و چوبند رکھتا ہے، ناشتہ نہ کرنے کی عادت طویل المدتی جسمانی نقصانات پہنچا سکتی ہے۔ خیال رہے کہ کچھ افراد کا خیال ہے کہ ناشتہ نہ کرنا وزن میں کمی لاسکتا ہے تاہم ماہرین ک کہنا ہے کہ موٹاپے کی سب سے بڑی وجہ ہی ناشتہ نہ کرنا ہے، متعدد تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ صبح کے وقت بھوکا رہنے کا تعلق موٹاپے سے ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق ناشتہ نہ کرنے والے افراد بعد میں زیادہ کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔ ناشہ نہ کرنے کی عادت کو بالغ افراد میں پل پل مزاج بدلنے سے بھی منسلک کیا جاتا ہے، جو لوگ صبح کے وقت کچھ کھاتے نہیں، ان میں ڈپریشن کی شرح دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ اسی طرح ہفتے میں 4 یا 5 بار ناشتہ نہ کرنے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 55 فیصد تک بڑھ سکتا ہے جبکہ بلڈ شوگر لیول بہت تیزی سے کم بھی ہوسکتا ہے، جب بلڈ گلوکوز لیول کم ہوتا ہے تو مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، چڑچڑا پن اور بدمزاجی زیادہ غالب رہتی ہے۔

واضح رہے کہ ناشتہ نہ کرنے ایک اور نقصان دن بھر تھکاوٹ محسوس ہونا ہے، صبح کے وقت ہم رات بھر کی نیند لینے کے بعد اٹھتے ہیں، یعنی پیٹ کئی گھنٹوں سے خالی ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کی شرح کم ہوتی ہے۔ ناشتہ کرنے کے بعد جسم فیٹی ایسڈز کے ذریعے ضرورت کے مطابق توانائی فراہم کرنے کے عمل کو شروع کرتا ہے، تاہم ناشتہ نہ کرنے پر سہ پہر کے وقت اچانک شدید تھکاوٹ کا غلبہ ہوسکتا ہے، جبکہ توجہ مرکوز کرنے مین مشکل محسوس ہوسکتی ہے۔

ماہرین صحت کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے، ان میں امراض قلب کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی نہیں ہوتے ان میں سانس کی بو کا امکان دیگر سے دوگنا زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ صبح کے وقت جسم کو غذا سے محروم کرنے کے نتیجے میں سانس کو بدبو دار بنانے والے بیکٹریا منہ میں موجود رہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان

وزیر اعظم پاکستان نے ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی مضبوطی پر زور دیا

پاک صحافت اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے قائم مقام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے