جبری مذہب تبدیلی

جبری مذہب تبدیل کرانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا تجویز

اسلام آباد (پاک صحافت) جبری مذہب تبدیل کرانے پر 5 سے 10 سال قید کی سزا تجویز کی گئی ہے، ذرائع کے مطابق آج جبری تبدیلئ مذہب سے متعلق سینیٹ پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر ڈاکٹر سکندر میندھرو کی صدارت میں منعقد ہوا، جس  میں وزارت قانون، اسلامی نظریاتی کونسل اور وزارت مذہبی امور کے نمائندے شریک ہوئے۔ اجلاس میں جبری تبدیلی مذہب سے متعلق قانون سازی پر بحث کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق جبری تبدیلئ مذہب سے متعلق سینیٹ پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں قانون سازی کے لیے مختلف تجاویز سامنے رکھی گئیں، ایک تجویز میں کہا گیا کہ مذہب کی تبدیلی کے لیے مجسٹریٹ کے پاس رجسٹریشن ضروری قرار دی جائے۔ خیال رہے کہ اجلاس کے دوران یہ تجویز بھی دی گئی کہ مذہب کی تبدیلی سے متعلق معاملات میں اب نکاح نامہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ کمیٹی نے وزرات انسانی حقوق و قانون کو ایک ہفتے میں تجاویز کی روشنی میں بل ڈرافٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

واضح رہے کہ اجلاس کے دوران یہ تجویز بھی دی گئی کہ  مذہب تبدیل کرنے والا باقاعدہ مجسٹریٹ کو درخواست دے گا، اور مجسٹریٹ مذہب تبدیلی سے متعلق باقاعدہ تقریب کا انعقاد کرے گا۔ خیال رہے کہ قانونی ڈرافٹ کے لیے دی گئی تجاویز کے مطابق جبری تبدیلئ مذہب میں ملوث افراد کو اب 5 سے 10 سال قید کی سزا ہوگی، جب کہ مذہب کی تبدیلی کے معاملے میں سہولت کار کو بھی 3 سے 5 سال سزا تجویز کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

آصف زرداری

کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا۔ صدر آصف زرداری

کراچی (پاک صحافت) صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ کسی صورت زمینوں پر قبضے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے