امن کی خواہش ہماری طاقت ہے اسے کمزوری  نہ سمجھا جائے

امن کی خواہش ہماری طاقت ہے اسے کمزوری  نہ سمجھا جائے: صدر مملکت

اسلام آباد(پاک صحافت)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ امن کی خواہش ہماری طاقت ہے،اسے کبھی بھی کمزوری نہ سمجھا جائے پاکستان امن چاہتا ہے پورے خطے میں امن برقرار رکھنے کی کوشش ہے اور  بات چیت کے ذریعے تنازعات کا حل چاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی کامیاب جوابی کارروائی کو2برس مکمل ہونے پر گزشتہ روز اپنے ٹوئٹ میں صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی خطے میں امن برقرار رکھنے کی خواہش ہماری کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے۔

صدر مملکت نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کی بھارتی کوشش کو ناکام بنانے پر ملک کی چوکس مسلح افواج کو سلام بھی پیش کیا،ہم نے بھارتی جنگی طیارے کو اپنے علاقے میں گرا کر تمام جارحیت پسندوں کے خلاف عزم اور برتری کا مظاہرہ کیا ہے ، پاکستان امن چاہتا ہے لیکن کشمیر کے مظلوم عوام کی قربانیوں کی قیمت پر نہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی امن کی خواہش کو غلط فہمی نہ سمجھاجائے:پاک فضائیہ

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان کے خلاف فضائی حملے کی شکل میں بھارت کی غیرقانونی عاقبت نااندیش عسکری مہم جوئی پرہماری جوابی کارروائی کو2برس مکمل ہونے پرمیں قوم کو مبارکباد اور اپنی افواج کو سلام پیش کرتا ہوں ، ہم نے ہمیشہ امن کا علم بلند کیا اور بات چیت کے ذریعے تمام تنازعات کا حل نکالنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک با اعتماد اورقابل فخر قوم کے ناطے ہم نے پورے عزم واستقلال سے اپنی مرضی کے وقت اورمقام پر جواب دیا،بھارت کی غیر ذمے دارانہ عسکری شرانگیزی کے باوجود گرفتار بھارتی ہوا بازواپس کرکے پاکستان نے دنیا کے سامنے اپنے ذمے دارانہ رویے کا اظہار کیا، ایل او سی جنگ بندی کی بحالی کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ  مزید پیش رفت کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ذمہ داری بھارت پر عاید ہوتی ہے،بھارت اہل کشمیر کے دیرینہ مطالبے کی منظوری اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں انہیں حق خودارادیت کی فراہمی کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں

خرم دستگیر

سب سے زیادہ تنقید پارلیمان کے نمائندوں پر ہوتی ہے۔ خرم دستگیر

لاہور (پاک صحافت) خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ تنقید پارلیمان کے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے