بین الاقوامی فوجداری عدالت کا اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز، اسرائیل میں شدید کھلبلی مچ گئی

بین الاقوامی فوجداری عدالت کا اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز، اسرائیل میں شدید کھلبلی مچ گئی

دی ہیگ (پاک صحافت) بین الاقوامی فوجداری عدالت نے فلسطینی علاقوں میں مبینہ اسرائیلی جنگی جرائم کی باضابطہ تحقیقات کا آغاز کردیا ہے جس کے بعد اسرائیلی حلقوں میں شدید کھلبلی مچ گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ آئی سی سی نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں ممکنہ جنگی جرائم کی باقاعدہ طور پر تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے اس اقدام پر فلسطینیوں اور اسرائیل کی طرف سے متضاد ردعمل سامنے آیا ہے، فلسطینی اتھارٹی نے عالمی فوج داری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کے ساتھ مکمل تعاون کا اعلان کیا ہے جبکہ اسرائیل نے اس اعلان کی مذمت کرتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر کے دفتر سے بدھ کے روز جاری ہونے والے بیان میں  کہا گیا ہے کہ عالمی فوج داری عدالت فلسطین کی صورتحال  اور فلسطینی اراضی میں جنگی جرائم سے متعلق کیسز کی تحقیقات شروع کررہی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کو جاری ایک بیان میں عالمی فوج داری عدالت کی پراسیکیوٹر جنرل فاتوؤ بینسودا  نے کہا کہ پراسیکیوٹر کے دفتر نے فلسطین میں ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

5 فروری کو عدالت نے فیصلہ کیا کہ غزہ اور مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم اس کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں  اوران علاقوں میں ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کی جاسکتی ہیں، امریکا اور اسرائیل نے اس اعلان پر سخت اعتراض کیا جب کہ فلسطینیوں نے اس کا خیرمقدم کیا تھا۔

بنسودانے دسمبر 2019 کو کہا تھا کہ اسرائیلی فوج کے ممکنہ طور پر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے، جنگی جرائم کے یہ واقعات مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی  کئے گیے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگلا قدم اس بات کا تعین اور تشخیص کرنا ہوگا کہ اسرائیل یا فلسطینی حکام نے خود ان جرائم کی کس حد تک تحقیقات کی ہیں۔

اس تناظر میں فلسطینی اتھارٹی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، فلسطین کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ دیرینہ اقدام فلسطین کی انصاف اور احتساب کے حصول کے لیے انتھک کوششوں کا ثمر ہے جو فلسطینی عوام کے مطالبے کا عکاس ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیلی ریاست کی طرف سے کیے جانے والے مسلسل، منظم اور وسیع پیمانے پر جرائم کے ثبوت موجود ہیں۔

اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بھی عالمی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے لیے انصاف کے حصول کی طرف اہم پیش رفت قرار دیا۔

دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بین الاقوامی فوجداری عدالت کے اعلان کے بعد کہا کہ  دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ  خالصتا-سام دشمنی پرمبنی ہے۔

انہوں نے مزید کہا  عالمی فوج داری عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہمارے بہادر اور اخلاقی اقدار کے پابند فوجی افسران کو  دہشت گرد قرار دے، یہ ایک ایسی عدالت ہے جو ہمیں اپنے دارالحکومت یروشلم میں مکان بنانے سے روکتی ہے اور مکان بنانے کو جنگی جرم قرار دیتی ہے۔

منگل کے روز اسرائیلی وزیر دفاع بینی گینٹز نے کہا کہ ان کا ملک سیکڑوں اسرائیلی شہریوں کی حفاظت کے لیے کوشاں ہے جو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعہ ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا نشانہ بن سکتے۔

یہ بھی پڑھیں

فرانسیسی سیاستدان

یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کا بڑا حصہ چوری ہوجاتا ہے۔ فرانسیسی سیاست دان

(پاک صحافت) فرانسیسی پیٹریاٹ پارٹی کے رہنما فلورین فلپ نے کہا کہ کیف کو فراہم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے