فلسطین

مسئلہ فلسطین، امت کا مشترکہ مسئلہ

اسلام آباد (پاک صحافت) گزشتہ جمعے کو فلسطینی مسلمان قبلہ اول مسجد اقصی میں نماز ادا کررہے تھے کہ عبادت میں مصروف مسلمانوں کو قابض صہیونی فورسز نے دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ اس دوران مسجد کی بے حرمتی بھی کی گئی اور خواتین و بچوں کو بھی ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ غاصب اسرائیلی فورسز کی جانب سے نہتے فلسطینیوں پر یہ کوئی پہلا حملہ نہیں بلکہ طویل مدت سے مظلوم فلسطینی شہریوں کو اسی طرح تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ان کو آبائی علاقوں اور گھروں سے بے دخل کیا جارہا ہے۔ فلسطینیوں کی زمینوں اور املاک پر زبردستی قبضہ کیا جارہا ہے۔ خواتین اور بچوں کو بھی براہ راست گولی مارکر شہید کیا جارہا ہے۔ تمام انسانی اور عالمی قوانین کو پامال کیا جارہا ہے لیکن کسی کو یہ نظر آنہیں رہا۔

مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ اس کے لئے تمام مسلمانوں نے مل کر کردار ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ یہ مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا۔ اگر مسلمان حکمران اپنے ذاتی مفادات کے چکروں میں رہیں تو قابض صہیونی مزید علاقوں پر قبضہ کرلیں گے۔ اسرائیل کی یہ سازش بھی ہے کہ مسلمان ممالک، حکمران اور اقوام کو ایک دوسرے کے خلاف اکسایا جائے اور ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں کیا جائے تاکہ مسلمان متفق ہوکر فلسطین کی حمایت میں آواز نہ اٹھا سکیں۔ اس وقت تمام مسلمانوں کو اس سازش سے ہوشیار رہنے اور آپس میں پہلے سے زیادہ اتفاق و اتحاد برقرار رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کو مضبوط آواز کے ساتھ اٹھایا جاسکے۔

گزشتہ کئی روز سے جاری غاصب اسرائیلی فورسز کے جارحانہ حملوں میں اب تک سینکڑوں بے گناہ فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی کثیر تعداد شامل ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔ بیت المقدس کی حفاظت کرنا مسلمانوں کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ پھر اس پر جان و مال بھی چلی جائے تو پرواہ کس کی کرنی ہے۔ مسئلہ فلسطین پر تمام مسلمانوں کو ایک ہونا چاہئے۔ پاکستان کی جانب سے بھی ایک مضبوط بیانیہ جاری ہونا چاہیے جس سے مظلوم فلسطینی بھائیوں کو تسلی ملے۔ مسلم حکمرانوں کی جانب سے مضبوط بیانیہ اور مل کر کام کرنے سے ہی مسئلہ فلسطین کا حل ممکن ہے بصورت دیگر مسلمان اسی طرح قابض فورسز کے ظلم و جبر کا شکار رہیں گے اور ہم ان کی مدد و نصرت کی بجائے افسوس کے ساتھ صرف ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

پاکستان کی جانب سے اسرائیلی حملوں کی بھرپور مذمت اور فلسطینیوں کی حمایت کی گئی ہے۔ پاکستان امت مسلمہ کا اہم حصہ ہے اور اسلامی ممالک میں ایک مضبوط و طاقتور ملک کے طور پر نمایاں ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان دیگر اسلامی ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرکے مسئلہ فلسطین پر اسلامی ممالک کی مشترکہ جدوجہد کا آغاز کرے۔ پاکستان کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ دیگر اسلامی ممالک کو متحد و متفق کرسکتا ہے۔ جس کے بعد مسئلہ فلسطین و کشمیر کو حل کرنے میں دیر نہیں لگے گی اور فلسطینی و کشمیری مسلمانوں کو ظلم و جبر سے نجات دلانے میں آسانی پیدا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

صہیونی لابی امریکی طلبہ تحریک سے کیوں خوفزدہ ہے؟

پاک صحافت غزہ جنگ کے ابتدائی اثرات میں سے ایک یہ تھا کہ اس نے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے