اسرائیل فلسطین

اسرائیلی جارحیت اور مسلمانوں کی بے حسی

اسلام آباد (پاک صحافت) غاصب صہیونی ریاست اسرائیل نے گزشتہ دنوں مسجد الاقصی پر حملہ کرکے سو سے زائد نہتے اور معصوم فلسطینی شہریوں کو انتہائی بے دردی کے ساتھ شہید اور زخمی کردیا ہے۔ قابض فورسز نے مسجد اقصی کے اندر داخل ہوکر وہاں عبادت میں مصروف بے گناہ اور نہتے شہریوں کو گولیوں اور دستی بموں سے نشانہ بنایا ہے۔ جس کے نتیجے میں معصوم بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئے ہیں۔ مسلمان حکمران اب بھی اپنے عیش و نوش اور امریکہ و اسرائیل سے وابستہ تجارتی و سیاسی مفادات کی وجہ سے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ او آئی سی بھی مظلوم فلسطینیوں کی حمایت اور اسرائیلی مظالم کی مذمت و مخالفت میں اب تک کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کرسکی ہے۔

پاکستان اور ایران کے علاوہ چند مسلمان ممالک اور ان کے حکمرانوں کے سوا کسی نے اتنے بڑے دہشت گردانہ اور غیرانسانی واقعے کی مذمت کرنا بھی گوارا نہیں کیا ہے۔ اگر یہی حملہ کسی یورپی ملک میں کسی غیراسلامی عبادت گاہ میں ہوتا تو اب تک پوری دنیا میں شور ہوتا کہ دیکھو کتنا ظلم ہوا ہے جبکہ اب مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر کوئی آواز اٹھانے کے لئے تیار نہیں ہے۔ ایک طرف فلسطین اور کشمیر میں قابض افواج نہتے اور مظلوم مسلمانوں کو بدترین تشدد و دہشت گردی کا نشانہ بنارہے ہیں جبکہ دوسری طرف دنیا بھر کے مسلمان صرف نماز اور روزے کی ادائیگی ہی اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔

فلسطین اور کشمیر میں جاری مسلمانوں پر مظالم اور دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان شہریوں اور حکمرانوں کی بے حسی دیکھ کر ہر مسلمان کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ دنیا میں اتنے زیادہ مسلمان ممالک ہیں اور مسلمان آبادی کے لحاظ دنیا بھر میں دوسرے نمبر پر ہیں لیکن پھر بھی اپنے مسلمان بھائیوں کی حمایت میں کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے ہیں۔ اس سے زیادہ دکھ اور افسوس کی کیا بات ہوسکتی ہے۔ بیشتر عرب ممالک نے تو خفیہ طور پر اسرائیل کو قبول کرکے اس کے ساتھ تجارتی و سیاسی و سفارتی روابط بھی قائم کرلئے ہیں۔ جو کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم بھی استعماری طاقتوں کے دباو میں ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کی حمایت میں کوئی موثر آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے۔

بیشتر اسلامی ممالک کی عدم حمایت کے باوجود فلسطین کے مزاحمتی بلاک جس میں حماس سمیت دیگر تنظیمیں شامل ہیں کی جانب سے اپنا دفاع کرنا اور اسرائیل کے مختلف شہروں و ایوانوں میں کھلبلی مچانا۔ یہ سب اللہ تعالی کی نصرت شامل ہے جس کی وجہ سے تمام مسلمانوں کی عزت بچ رہی ہے۔ اگر پاکستان اور ایران بھی فلسطینی مسلمانوں کی حمایت سے پیچھے ہٹ جائیں تو شاید یہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے دفن ہوجائے اور دنیا میں کوئی اسرائیلی مظالم کی مخالفت اور مظلوم فلسطینیوں کی حمایت کرنے کی جرات بھی نہ کرسکے۔ آج ہمیں زیادہ سے زیادہ فلسطین و کشمیر کے مسلمان بھائیوں کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے۔ ہر سطح پر، ہر پلیٹ فارم پر ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد و نصرت کرنی چاہئے۔ تاکہ مسلمانوں کے درمیان موجود بے حسی کو توڑنے اور نہتے مسلمانوں کو ظلم و تشدد سے بچانے میں ہم اپنا کردار ادا کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں

الاقصی طوفان

“الاقصیٰ طوفان” 1402 کا سب سے اہم مسئلہ ہے

پاک صحافت گزشتہ ایک سال کے دوران بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات رونما …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے