(پاک صحافت) چھوٹے بچوں کو کسی بھی قسم کی اسکرینوں کو دیکھنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ یہ مشورہ سویڈن کی حکومت کی جانب سے والدین کو دیا گیا۔ سویڈن کی پبلک ہیلتھ ایجنسی کی جانب سے جاری تجاویز میں کہا گیا کہ 2 سال سے کم عمر بچوں کو ڈیجیٹل میڈیا اور ٹیلی ویژن سے مکمل طور پر دور رکھا جانا چاہیے۔
اسی طرح 2 سے 5 سال کے بچوں کے لیے روزانہ اسکرین ٹائم کو ایک گھنٹے تک محدود رکھنا چاہیے۔ 6 سے 12 سال کے بچوں کو ایک دن میں ایک سے 2 گھنٹے تک اسکرینوں کے سامنے رہنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ ایجنسی کے مطابق 13 سے 18 سال کے بچوں اور نوجوانوں کے روزانہ اسکرین ٹائم کا دورانیہ 2 سے 3 گھنٹوں سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔
سویڈن کے وزیر صحت جیکب فورسمین کے مطابق کافی طویل عرصے سے اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنا بچوں کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 13 سے 16 سال کے بچے روزانہ اوسطاً ساڑھے 6 گھنٹے سے زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسکرینوں کے باعث بچوں کے پاس جسمانی سرگرمیوں یا مناسب نیند کے لیے زیادہ وقت نہیں بچتا ہے، خاص طور پر 50 فیصد سے زیادہ نوجوان نیند کی کمی کے شکار ہیں۔
پبلک ہیلتھ ایجنسی نے یہ مشورہ بھی دیا ہے کہ بچوں کو بستر پر جانے سے قبل اسمارٹ فون یا دیگر اسکرینوں کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، یہاں تک کہ فونز اور ٹیبلیٹس کو سونے کے کمرے سے دور رکھنا چاہیے۔ ایجنسی نے مختلف تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بچوں میں نیند کی کمی، ڈپریشن اور دیگر مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔