امریکہ کی نئی انتظامیہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدوں سے الگ ہوسکتی ہے: اہم انکشاف

امریکہ کی نئی انتظامیہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدوں سے الگ ہوسکتی ہے: اہم انکشاف

تل ابیب (پاک صحافت) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت کو خدشہ ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدوں سے الگ ہوسکتی ہے۔

اسرائیل اخبارمعاریو کے مطابق تل ابیب کو یہ خدشہ ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے قیام کے معاہدوں کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے مختلف نقطہ نظر اپنائیں ‌گے۔

اسرائیلی اخبار نے وائٹ ہائوس کی ترجمان جین ساکی کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ جوبابیڈن انتظامیہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان طے پائے معاہدہ ابراہیم پر واشنگٹن کی حمایت کے حوالے سے نظر ثانی کرے گی اور یہ معاملہ وزارت خارجہ کو سپرد کیا جائے گا۔

جین ساکی کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم متفقہ مقاصد کے لیے اتحادی ممالک کو  دیے گئے اسلحہ کے استعمال کے اہداف پر تحقیق کررہے ہیں تاکہ اس بات کی جان کاری حاصل کی جاسکے کہ آیا اسلحہ کی فروخت سے تزویراتی اہداف پورے ہوئے ہیں یا نہیں، اس کےساتھ ساتھ ہم عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان طے پانےوالے معاہدہ ابراہیم پر بھی نظر ثانی کریں گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل کو امریکی ایوان صدر کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ نئی امریکی انتظامیہ مشرق وسطیٰ‌میں امریکی پالیسی پرنظر ثانی کرے گی، اس میں ایران کےساتھ مذاکرات کی بحالی اور خلیجی ممالک کو عسکری امداد پر نظر ثانی کی پالیسیاں شامل ہیں۔

جوبائیڈن انتظامیہ نے عارضی طور پر متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت روک دی ہے، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں خلیجی ممالک نے اربوں‌ڈالر کا اسلحہ خرید کرنے کے معاہدے کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں

سعودی عرب امریکہ اسرائیل

امریکہ اور سعودی عرب کے ریاض اور تل ابیب کے درمیان مفاہمت کے معاہدے کی تفصیلات

(پاک صحافت) ایک عرب میڈیا نے امریکہ، سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے