جرمنی کے صحافیوں نے جمال خاشقجی کے قاتل محمد بن سلمان کے خلاف کیس دائر کردیا

جرمنی کے صحافیوں نے جمال خاشقجی کے قاتل محمد بن سلمان کے خلاف کیس دائر کردیا

جرمنی (پاک صحافت) جمال خاشقجی کے قاتل سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلی عہدے داروں کے خلاف جرمنی میں صحافیوں کے گروپ (آر ایس ایف) نے عدالت میں درخواست دائر کی ہے جس میں ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل انسانیت کے خلاف جرائم کی مانند ہے۔

جرمن شہر کارلسروہ میں فیڈرل کورٹ آف جسٹس میں دائر 500 صفحات پر مشتمل شکایت سعودی عرب میں صحافیوں پر ہونے والے وسیع اور منظم ظلم و ستم پر مرکوز ہے جس میں 34 صحافیوں کی سعودی عرب میں نظربندی اور ان کے قتل شامل ہیں۔

صحافیوں کے گروپ کے سکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلور نے کہا کہ سعودی عرب کے زیرِ عتاب آنے والے صحافی غیر قانونی طور پر قتل، تشدد، جنسی تشدد، جبر اور جبری گمشدگی کے شکار ہیں۔

آر ایس ایف نے جرمنی میں اپنی شکایت درج کرنے کا انتخاب کیا ہے کیوں کہ جرمنی کے قوانین کے مطابق جرمنی بیرون ملک ہونے والے جرائم پر کارروائی کرنے کا اختیار رکھتا ہے بھلے جرمنی کا اُس کیس سے تعلق نہ ہو۔

واضح رہے کہ اس سے قبل مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجہ نے ان کے قاتل سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو سزا دی جانی چاہیے کیوں کہ امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں قتل ثابت ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ جمال خاشقجی سعودی صحافی تھے جو امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں سعودی پالیسی کے حوالے سے تنقیدی مضامین لکھتے تھے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہیں سعودی ولی عہد سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیم نے ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کردیے تھے۔

اس ضمن میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے مقتول صحافی کی منگیتر نے کہا کہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ ولی عہد کو بغیر کسی تاخیر کے سزا دی جانی چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ولی عہد کو سزا نہ دی گئی تو اس سے ہمیشہ یہ اشارہ ملے گا کہ اصل مجرم قتل سے فرار ہوسکتا ہے جو نہ صرف ہم سب کے لیے خطرہ ہوگا بلکہ انسانیت پر داغ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے