گردن توڑ بخار

گردن توڑ بخار مستقبل میں انتہائی خطرنا ثابت ہوسکتا ہے، ڈبلیو ایچ او

جنیوا (پاک صحافت) گردن توڑ بخار سے متعلق عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نےتہلکہ خیز رپورٹ جاری کردی،  عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گردن توڑ بخار اور دیگر وجوہات کی وجہ سے آئندہ سالوں میں ہر پانچواں شخص قوتِ سماعت کے مسائل کا شکار ہوجائے گا۔ عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گردن توڑ بخار میں اضافے اور اس  حوالے سے آگاہی نہ ہونا بہت زیادہ سنگین ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ گردن توڑ بخار کا براہ راست تعلق قوتِ سماعت سے ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس وقت دنیا میں متعدد افراد قوتِ سماعت کے مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گردن توڑ بخار  دماغی اور قوتِ سماعت کے خلیات کو بری طرح سے متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے دماغ کو پہنچنے والے پیغام کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ’عوامی مقامات پر شور کم کرنے اور بروقت طبی امداد فراہم کر کے ہی اس سنگین صورت حال سے نمٹا جاسکتا ہے‘۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری سماعت سے متعلق پہلی عالمی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’آنے والی تین دہائیوں میں سماعت سے محروم افراد کی تعداد 1.5 فیصد سے زیادہ ہوجائے گی، یعنی ہرپانچویں شخص کو سننے کے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔

واضح رہے کہ  عالمی ادارے صحت کے مطابق ’سماعت کے مسائل میں متوقع اضافے کی وجہ ڈیموگرافک، شور کی آلودگی اور آبادی کے رجحانات میں اضافہ بھی ہے۔‘ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں قوت سماعت کے مسائل کی وجوہات کا تذکرہ بھی کیا گیا، جس میں بتایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں صحت کی سہولیات کی عدم فراہمی اور طبی ماہرین کی عدم دستیابی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’ایسے ممالک میں 80 فیصد افراد قوتِ سماعت کے مسائل سے دوچار ہیں، جن میں سے زیادہ تر کو طبی امداد نہیں مل رہی، جبکہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے بھی امیر ممالک صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں کرپارہے‘۔

یہ بھی پڑھیں

پاکستان

وزیر اعظم پاکستان نے ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی مضبوطی پر زور دیا

پاک صحافت اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے قائم مقام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے