میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں دو افراد کی ہلاکت کے بعد فیس بک نے اہم قدم اٹھا لیا

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں دو افراد کی ہلاکت کے بعد فیس بک نے اہم قدم اٹھا لیا

میانمار (پاک صحافت) میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران دو افراد کی ہلاکت کے بعد فیس بک نے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فوج کے زیر اہتمام چلنے والی ایک نیوز ویب سائٹ کو ہٹا دیا ہے، فیس بک کا کہنا ہے کہ ٹیٹماڈاو ٹرو نیوز انفارمیشن ٹیم پیج نے تشدد پر اکسانے سے متعلق اس کے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔

مظاہرین نے جلد انتخابات کے وعدے کو مسترد کر دیا ہے اور وہ جمہوری طور پر منتخب رہنما آنگ سان سوچی اور نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کے دیگر راہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں، فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس کے انتخابات میں این ایل ڈی کی زبردست کامیابی دھاندلی کا نتیجہ تھی۔

ایک بیان میں فیس بک کا کہنا ہے کہ ہماری عالمی پالیسیوں کے مطابق ہم نے ٹیٹماڈاو ٹرو نیوز انفارمیشن ٹیم پیج کو تشدد پر اکسانے اور ضرر پہنچانے کا سدِ باب کرنے والے ہمارے کمیونیٹی سٹینڈرڈز کی لگاتار خلاف ورزیوں کی وجہ سے فیس بک پر سے ہٹا دیا ہے۔

مذکورہ نیوز سائٹ مظاہرین کو متنبہ کرنے اور انتخابی نتائج سے متعلق الزامات لگانے کے لیے فوج کا اہم ذریعہ ہے۔

روہنگیا مسلمانوں کے حقوق انسانی کی پامالی کے الزامات کی وجہ سےفوج کے سربراہ مِن آنگ لینگ اور دوسرے اعلٰی فوجی حکام پر فیس بک نے پہلے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق میانمار کے پانچ کروڑ چالیس لاکھ شہریوں میں سے دو کروڑ بیس لاکھ فیس بک استعمال کرتے ہیں۔

سب سے بڑے شہر ینگون میں مظاہرین نے آنگ سان سوچی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں اور سڑکوں پر جلی حروف میں جمہوریت کی بحالی کے نعرے لکھے ہوئے تھے۔

بہت سے مظاہرین اس احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والی پہلی نوجوان خاتون کو خراج عقیدت پیش کر رہے تھے جن کی تدفین اتوار کو تھی۔

ملک میں اوائل فروری میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاج کے دوران سنیچر کو ہونے والے تشدد کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی ہے، منڈالے میں اس وقت دو افراد ہلاک ہوگئے جب پولیس نے مظاہرین پر گولی چلائی۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اینتونیو گتاریس نے ایک ٹویٹ میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پر امن مظاہروں کے خلاف ہلاکت خیز طاقت، دھمکی اور دھونس کا استعمال ناقابل قبول ہے۔

یہ بھی پڑھیں

بائیڈن

سی این این: بائیڈن کو زیادہ تر امریکیوں سے پاسنگ گریڈ نہیں ملا

پاک صحافت ایک نئے “سی این این” کے سروے کے مطابق، جب کہ زیادہ تر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے