دماغ پڑھنے کی صلاحیت رکھنے والے اے آئی ٹیکنالوجی

(پاک صحافت) امریکا کی ٹیکساس یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے یہ اے آئی ماڈل تیار کیا ہے جو دماغ کو پڑھ سکتا ہے۔ اس اے آئی ماڈل پر ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا کہ اس مقصد کے لیے ایف ایم آر آئی نامی دماغ اسکین کرنے والی مشین کو استعمال کیا گیا۔ تحقیق میں شامل افراد کو کہا گیا کہ وہ اسکیننگ کے دوران کسی کہانی کا تصور کریں۔

محققین نے بتایا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی سے مستقبل میں ان افراد کو فائدہ ہوگا جو بات چیت کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا اور عموماً اس طرح کی ٹیکنالوجی سے ایک لفظ یا مختصر جملوں کی پیشگوئی کی جاتی تھی۔ یہ نیا اے آئی ماڈل لوگوں کے ذہن میں موجود کہانیوں کو تحریری شکل میں ڈھالنے میں کامیاب رہا۔

تحقیق کے دوران رضا کاروں کو ایسی ویڈیو دیکھنے کو بھی کہا گیا جس میں کوئی آواز نہیں تھی اور دریافت ہوا کہ اے آئی ٹیکنالوجی ان افراد کے خیالات سے ویڈیو کا مرکزی خیال جاننے میں کامیاب رہی۔ محققین نے تسلیم کیا کہ کئی بار اے آئی ماڈل نے خیالات کو مختلف الفاظ میں پیش کیا کیونکہ ہر دماغ ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ماڈل پر مزید کام کرکے اسے زیادہ پیچیدہ خیالات جاننے کے قابل بنایا جائے گا۔

اس نئی تکنیک کے لیے دماغ میں کسی قسم کی چپ کو نصب کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ دماغی اسکین پر انحصار کیا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس پر عملدرآمد کے لیے ایک بڑی مشین کی ضرورت ہوتی ہے اور لیبارٹری سے باہر اس کا استعمال ناممکن ہے۔ مگر سائنسدانوں کو توقع ہے کہ وہ ایسی پورٹ ایبل مشین تیار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے جس کو کسی بھی جگہ استعمال کرنا ممکن ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں

میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے متجاوز

(پاک صحافت) میٹا کی جانب ایکس (ٹوئٹر) کے مقابلے پر متعارف کرائے جانے والی سروس …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے