فیصل بن فرحان

اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے متعلق سعودی وزیر خارجہ کا اہم بیان

ریاض {پاک صحافت} سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان بن عبد اللہ آل سعود نے جمعرات کی شام سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے علاوہ امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات پر بھی گفتگو کی،اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے تل ابیب اور ریاض کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے اور مقبوضہ فلسطین سے لے کر سعودی عرب براہ راست پرواز کے بارے میں دیئے گئے بیان کے بارے میں فیصل بن فرحان نے سی این این چینل کے میزبان کے سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ایسا جلدی ہوگا یا نہیں اس لیے کہ یہ مسئلہ امن عمل کی پیشرفت پر بہت انحصار کرتا ہے لہذا قدرتی طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا مسئلہ 2002 سےہمارے ٹیبل پر موجود ہے اور اسے عرب امن منصوبہ بھی کہا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے 1982 میں بھی ہم نے پہل کی تھی،ایک ایسا اقدام جس سے اسرائیل کے ساتھ فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل کے بدلے تعلقات کو معمول پر لانے کا امکان پیدا ہوا،انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ خطے کے اندر اسرائیل کے مقام کو معمول پر لانا پورے خطے کے لئے بہت فائدہ مند ہوگا، معاشی ، معاشرتی اور سلامتی کے لحاظ سے یہ معمول سازی بہت کارآمد ہوگی۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ خطے میں تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں تب تک کامیابی نہیں مل سکتی جب تک کہ ہم فلسطین کا مسئلہ حل نہ کریں،اگر ہم 1967 کی سرحدوں پر مبنی فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لاسکتے ہیں تو اس سے فلسطینیوں کو وقار ملے گا اور ان کے حقوق کی بحالی ہوگی،اگر ہم اس کے لئے کوئی راستہ تلاش کر سکتے ہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ ہم خطے کو زیادہ محفوظ اور خوشحال دیکھ سکتے ہیں تاکہ اسرائیل سمیت ہر شخص اس کی کامیابی میں حصہ ڈال سکے۔

مقبوضہ فلسطین سے مکہ مکرمہ تک کی براہ راست پروازوں کے بارے میں ریاض کے ردعمل کے بارے میں پوچھے جانے پر بن فرحان نے کہاکہ ہم نے اس پر اتفاق نہیں کیا ہےلیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ اگر ہم اسرائیل اور فلسطین کے معاملے پر پیشرفت کرتے ہیں کیوں کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم نہ صرف مسلمان بلکہ سعودی عرب میں تمام مذاہب کے ماننے والوں کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

اسرائیلی فوج

حماس کو صیہونی حکومت کی پیشکش کی تفصیلات الاخبار نے فاش کردیں

(پاک صحافت) ایک معروف عرب میڈیا نے حکومت کی طرف سے جنگ بندی کے حوالے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے