آیت اللہ خامنہ ای

یقینا بعثت پوری انسانیت کے لیے ایک عظیم تحفہ تھا، آیت اللہ خامنہ ای

تہران {پاک صحافت}  رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے آج عید مبعث کے موقع پر ایرانی عوام کو خطاب کرتے ہوئے آج کے دن کو عالم بشریت کے لئے ایک تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا بعثت کا مطلب منتخب کرنا ہے،آپ نے اپنی تقریر کے شروع میں ایرانی قوم، امت مسلمہ اور دنیا بھر کے آزاد اندیش افراد کو اس مبارک دن کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی، آپ نے کہا کہ یہ دن پوری دنیا کے عدالت پسندوں کے لیے عید کا دن ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے مزیدکہا کہ بعثت میں حضور اکرم ؐ کا مقدس قلب سب سے قیمتی الہی امانت کا ذخیرہ بن گیا ، یعنی وحی اوراس دن کائنات کی سب سے بھاری ذمہ داری اس کے کندھوں پر ڈال دی گئی تھی جو کائنات کے آخر تک انسانیت کی رہنمائی کرنے کی ذمہ داری ہے۔یقینا بعثت پوری انسانیت کے لیے ایک عظیم تحفہ تھا۔

آپ نے کہا کہ بعثت کا مطلب ہے انتخاب کرنایعنی خدا اپنے پسندیدہ بندے کا انتخاب کرتا ہے جو خدا کا رسول بنتا ہے اور اگلے مرحلے میں اللہ کا رسول اللہ انسانی معاشروں کو بیدار کرنے کا باعث بنتا ہےیعنی نبی پاک اور رسول خدا ، ہر آنے والے دور میں جب ان کو بھیجا جاتا ہے ، انسان کے رہنمائی کا آغاز کرتا ہے اور انہیں انسانی سعادت کی نئی راہ پر گامزن کرتا ہے، انبیا کو مبعوث کرنے میں خدا وند عالم کے کئی مقاصد ہوتے ہیں جن میں سب سے اوپر توحید ہے۔

توحید کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ انسان اپنے ذہن میں یہ یقین رکھے کہ خدا ایک ہے اگرچہ یہ بھی توحید کےایک اہم معنی ہیں لیکن توحید کا مطلب خدائی حاکمیت ہے،قانون سازی اور تخلیق کی دنیا میں خدا کی مطلق خودمختاری کو قبول کرنا،توحید کا مطلب یہ ہے کہ وجود کے تمام واقعات اور قانون سازی کی دنیا میں خدائی حکم کو درست سمجھا جانا چاہئے نیز یہ سارے واقعات اور حالات خدا کی طاقت کی وجہ سے ہیں،یہ بنیادی مقصد ہے،اس کے علاوہ اور بھی اہداف ہیں۔انسانی تزکیہ جس کا مطلب ہے روحانی پاکیزگی کے طریقوں سے انسانوں کو آلودگیوں اور روحانی تنزلی سے پاک کرنا، تعلیم،انصاف اور انصاف کے زیر انتظام انسانی معاشرے کا قیام ہے، یہ سب انبیا کے مبعوث ہونے کے اہم اہداف میں سے ہیں،حیات طیبہ کا مطلب انسانی امن و آشتی ، انسانی ماد ی راحت ، انسانی زندگی کے ماحول کی سلامتی اور انسانی فلاح و بہبود اور خوشحالی اور سب سے بڑھ کر انسانوں کی روحانی نشونما اور روحانی عروج کی طرف سے انسانی عقل و درک کی نشوونما ہے،یہ انبیاء کی بعثت کے دیگرمقاصد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

نیتن یاہو

عربی زبان کا میڈیا: “آنروا” کیس میں تل ابیب کو سخت تھپڑ مارا گیا

پاک صحافت ایک عربی زبان کے ذرائع ابلاغ نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے