ترک صدر رجب طیب اردوان  نے امریکی نام نہاد جمہوریت کا اصلی چہرہ فاش کردیا

ترک صدر رجب طیب اردوان  نے امریکی نام نہاد جمہوریت کا اصلی چہرہ فاش کردیا

انقرہ (پاک صحافت)  ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمہوریت کے دعوے دار امریکا کو نسل پرستی پر آئینہ دکھاتے ہوئے کہا  ہے کہ انتخابات سے قبل امریکا کے واقعات جس نظریہ جمہوریت کی عکاسی کر رہے تھے، ان پر واشنگٹن حکومت کو شرم آنی چاہیے۔

کیپٹل ہل اور مختلف واقعات کے دوران امریکی عوام نے ایک دوسرے کے خلاف دھمکی آمیز زبان استعمال کرتے ہوئے نسل پرستی کا برملا اظہار کیا، سیاہ فام شہریوں پر سفید فام پولیس اہل کاروں کا تشدد کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔

تُرکی کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی سے قبل ان دھبوں پر نظر ڈال لی جائے تو بہتر ہوگا، فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں سے متعلق صدر اردوان نے کہا کہ وہ پہلے اپنے ملک میں زرد جیکٹوں کے احتجاج کو ختم کروائیں۔

ترکی میں سب کچھ معمول پر ہے ،جب کہ فرانس میں خراب حالات کو درست کرنی کی فوری ضرورت ہے۔ دوسری جانب تُرکی نے 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت میں امریکا کو ذمے دار قرار دے دیا۔

وزیر داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا نے ترکی میں فوجی بغاوت کا منصوبہ بنایا ، جس پر فتح اللہ گولن کے نیٹ ورک نے عمل کیا ، اس دوران یورپ بھی بہت سرگرم تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی واضح ہے کہ اس واقعے کے پیچھے امریکا تھا اور فتح اللہ گولن اور اس کی تنظیم کی حیثیت مہرے کی سی تھی۔

خبررساں اداروں کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ترکی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے پیچھے واشنگٹن کا کوئی ہاتھ نہیں تھا، امریکا پر بے بنیاد دعویٰ کرنا ترکی کے امریکا اور نیٹو کے ساتھ اتحادی ہونے کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فرانسیسی سیاستدان

یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کا بڑا حصہ چوری ہوجاتا ہے۔ فرانسیسی سیاست دان

(پاک صحافت) فرانسیسی پیٹریاٹ پارٹی کے رہنما فلورین فلپ نے کہا کہ کیف کو فراہم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے