عالمی عدالت انصاف مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات کرائے

عالمی عدالت انصاف مقبوضہ کشمیر میں جعلی مقابلوں میں شہید ہونے والے نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات کرائے

سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیشنل فورم فار جسٹس اینڈ ہیومن رائٹس کے چیئرمین محمد احسن انتو نے عالمی عدالت انصاف، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ پر زور دیا ہے کہ وہ سرینگر میں گزشتہ سال 30 دسمبر کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں تین بے گناہ کشمیری نوجوانوں کے قتل کی تحقیقات کیلئے بھارت پر دباؤ بڑھائیں۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق جعلی مقابلے میں شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت اطہر مشتاق وانی، زبیر احمد لون اور اعجاز احمد گنائی کے طورپر ہوئی تھی، احسن اونتو نے سوگوارخاندانوں سے ملاقات میں نوجوانوں کے قتل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اس بہیمانہ واقعے کے خلاف سوشل، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں کو متحرک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

شہید اطہر مشتاق وانی کے اہلخانہ سے ملاقات کے وقت صورتحال اس وقت انتہائی سنجیدہ ہوگئی جب اس کی پانچ سالہ ہمشیرہ دوڑتے ہوئے احسن اونتو کے پاس پہنچی اور ان سے پوچھا کہ کیا وہ اس کے بھائی کو اپنے ساتھ لائے ہیں۔

شہید ہونے والے تینوں نوجوانوں کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے کشمیر یونیورسٹی کے آئندہ امتحانات کیلئے رجسٹریشن کرانے کی غرض سے گھر سے گئے تھے۔

متاثرہ خاندانوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بچوں کی محفوظ واپسی کے منتظر تھے جب انہیں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تین حریت پسندوں کے قتل کے بارے میں معلوم ہوا اور جب انہوں نے تینوں شہید ہونے والے نوجوانوں کی تصاویر نیوز چینلوں پر دیکھی تو وہ انتہائی صدمہ سے دوچار ہو گئے کہ شہید ہونے والے نوجوان اور کوئی نہیں بلکہ ان کے بچے تھے جو گھر سے یونیورسٹی کیلئے نکلے تھے، وہ فوری طور پر جعلی مقابلے کے مقام پر پہنچے اور انہوں نے حکام سے اپنے بچوںکی لاشیں مانگی تاہم میتیں انکے حوالے نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے