رام اللہ (پاک صحافت) یورپی یونین نے دو روز قبل فلسطین کے جنوبی شہر الخلیل میں مسافریطا کے مقام پر ایک نہتے فلسطینی نوجوان کو گولیاں مار کر شہید کیے جانے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الخلیل کے علاقے مسافر یطا میں 24 سالہ فلسطینی نوجوان ہارون ابو عرام کو گولیاں مار کر شہید کرنے کا واقعہ باعث تشویش ہے، ہم اسرائیل سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ابو عرام کو قتل کرنے کے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرے اوراس وقتل میں ملوث فوجیوں کو سزا دی جائے۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے بعد اب یورپی یونین نے بھی فلسطینی بچے کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا
یورپی یونین نےاسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا اندھا دھند استعمال کرنے کو غیرقانونی اور غیر مناسب قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ ابو عرام کو اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز مسافر یطا میں راہ چلتے ہوئے گولیاں مارکر شہید کردیا تھا، گذشتہ نومبر میں اسرائیلی فوج نے ابو عرام کا مکان بھی مسمار کردیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ورپی یونین نے مقبوضہ مغربی کنارے میں رام اللہ کے شمال مشرق میں واقع گاؤں المغیر میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں فلسطینی بچے کے قتل کی مذمت کی ہے۔
ہفتے کے روز ایک اخباری بیان میں فلسطین میں یورپی یونین کے نمائندے سویون کوہن وان برگسوف نے فائرنگ کے واقعے کی فوری تحقیقات کا آغاز کرنے اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں سے جواب طلب کرنے کا مطالبہ کیا، برگسوف نے کہا کہ بچوں کو بین الاقوامی قانون کے مطابق خصوصی تحفظ حاصل ہے۔
شمالی رام اللہ میں جمعہ کی شام کو ایک احتجاج کے دوران اس کے پیٹ میں براہ راست گولی لگنے کے بعد، 13 سالہ علی ایمن ابو علیا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
بچے کو تشویشناک حالت میں رام اللہ کے اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے بچانے کے لئے گھنٹوں کوشش کی لیکن اس کے بعد اس کی موت ہوگئی۔
مغیر کے میئر امین ابو علیا کے مطابق، اسرائیلی فوج نے جمعہ کےروز دوپہر کے وقت المغیر گاؤں میں فلسطینی شہریوں پر پرتشدد حملہ کیا جب وہ علاقے میں ایک نئی غیر قانونی آباد کاری تعمیر کرنے کے اسرائیلی ارادوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔