بھارتی کسانوں نے انتہاپسند مودی حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کی دھمکی دے دی

بھارتی کسانوں نے انتہاپسند مودی حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کی دھمکی دے دی

نئی دہلی (پاک صحافت) بھارت میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف تین ماہ سے سراپا احتجاج کسان تنظیموں نے بھارتی انتہاپسند وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کے خلاف بڑے احتجاج کی دھمکی دیتے ہوئے 27 فروری کو ایک بار پھر ملک بھر کے کسانوں کو دارالحکومت نئی دہلی کے داخلی راستوں پر جمع ہونے کی اپیل کی ہے۔

بھارت میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کو تین ماہ مکمل ہونے والے ہیں، کسانوں کا دعویٰ ہے کہ یہ تحریک رفتہ رفتہ پنجاب، ہریانہ اور مغربی اترپردیش سے نکل کر دوسری ریاستوں میں بھی پھیلنے لگی ہے۔

اتوار کو پنجاب کے ضلع برنالہ میں کسانوں نے ایک ریلی نکالی۔ خبر رساں ادارے رائٹرز  نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس میں تقریباً سوا لاکھ افراد نے شرکت کی، مقررین نے کسانوں سے اپیل کی کہ وہ 27 فروری کو دہلی کی سرحد پر بڑی تعداد میں پہنچیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر 26 جنوری کو کسانوں نے نئی دہلی کے لال قلعے پر دھاوا بول دیا تھا اور قلعے کی فصیل پر نشان صاحب اور اپنے پرچم لہرا دیے تھے، اس واقعے کے بعد درجنوں کسانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے تھے۔

دوسری طرف جگہ جگہ کسان مہا پنچایت کے نام سے جلسے بھی ہو رہے ہیں جن میں اپوزیشن رہنما بھی شرکت کر رہے ہیں۔ جمعے کو مظفر نگر میں ہونے والی ایک مہا پنچایت میں کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے بھی شرکت کی۔

مقررین نے 26 جنوری کو دہلی میں ہونے والے تشدد کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے کسانوں کو جاری ہونے والے نوٹس کے حوالے سے کہا کہ پولیس نامزد افراد کی گرفتاری کے لیے پنجاب میں داخل ہونے کی کوشش نہ کرے۔

انہوں نے کسانوں سے کہا کہ وہ نوٹس جلا دیں اور پھاڑ کر پھینک دیں، انہوں نے کہا کہ حکومت یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہے کہ کسان تنظیموں میں اختلاف ہے لیکن ہم سب متحد ہیں۔

ادھر مغربی اترپردیش میں بی جے پی رہنماؤں کو کسانوں کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مظفر نگر کے رکنِ پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر سنجیو بالیان اور اتر پردیش کے ایک وزیر اور ایک رکن اسمبلی کو اتوار کو مغربی اتر پردیش کے دورے کے وقت کسانوں کی شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد کسانوں اور بی جے پی کے غنڈوں کے مابین شدید تصادم ہوگیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں

فوجی

فلسطینی بچوں کے خلاف جرمن ہتھیاروں کا استعمال

پاک صحافت الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بعد جرمنی کے چانسلر نے صیہونی حکومت کو ہتھیاروں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے