سیول{پاک صحافت} شمالی کوریا نے نئے گائیڈڈ میزائل کے تجربے کی تصدیق کی ہے جبکہ امریکی صدر جوبائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ اگر پیانگ یانگ نے جوہری تنصیبات سے متعلق بات چیت میں تعطل کے دوران صورتحال کشیدہ کی تو اسے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کے سرکاری خبررساں ادارے کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ 2 نئی قسم کے ٹیکٹیکل گائیڈڈ پروجیکٹائلز نے درست طریقے سے مشرقی ساحل پر ہدف کو نشانہ بنایا۔
شمالی کوریا کے مرکزی اخبار روڈونگ سِنمن کی ویب سائٹ پر دی گئی تصاویر میں ایک میزائل کو بھڑکتے ہوئے شعلوں کے درمیان ایک ٹرانسپورٹ ایریکٹر لانچر سے اٹھتے ہوئے دیکھا گیا۔
دوسری جانب جاپانی عہدیداران کا کہنا تھا کہ جمعرات کو ٹیسٹ کیے گئے دونوں ہتھیار وہ بیلسٹک میزائل ہیں جنہیں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں میں ممنوع قرار دیا جاچکا ہے۔
جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق شمالی کوریا نے اتوار کے روز بھی 2 میزائل چلائے لیکن وہ ممکنہ طور پر کروز میزائل ہیں جن پر پابندی نہیں ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے جب سے عہدہ سنبھالا یہ میزائل تجربہ شمالی کوریا کی جانب سے بڑی اشتعال انگیزی ہے، کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا مستقبل میں ہونے والے بات چیت میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے بائیڈن انتظامیہ پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب اس ضمن میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ ‘ہم اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں سے مشاورت کررہے ہیں’ اور اگر انہوں نے کشیدگی کا انتخاب کیا تو ردِ عمل ہوگا۔
جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس کے مطابق ردِ عمل دیں گے لیکن میں سفارتکاری کے لیے بھی تیار ہوں مگر اسے ڈی نیوکلزائزیشن کے آخری نتائج پر مشروط کرنا ہوگا۔
علاوہ ازیں امریکا نے شمالی کوریا پر عائد پابندیوں کی نگرانی کرنے والی اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کمیٹی کا اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا تھا جو جمعہ کو بند دروازوں کے پیچھے ہوگا، کمیٹی میں کونسل کے تمام 15 ممالک کے نمائندے شامل ہیں۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن جو کہ شمالی کوریا سے تعلقات بہتر بناے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے بیان جاری کیا۔