اقوام متحدہ

اقوام متحدہ میں امریکہ اور چین کے درمیان لفظی جنگ

پاک صحافت اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں منعقدہ “نسلی امتیازات کے خاتمے کے عالمی دن” نامی پروگرام سے خطاب میں امریکہ کی اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا  ہے کہ غلامی اور نسلیت پرستی آج بھی دنیا کی ہر جگہ پر موجود ہے۔

امریکہ اور چین نے اقوام متحدہ میں نسلیت پرستی کے خلاف جدوجہد  کے زیرِ عنوان منعقدہ پروگرام میں ایک دوسرےکو”حقوق انسانی کی خلاف ورزی” کا قصور وار ٹھہرایا ہے۔

میانمار میں روہینگیا مسلمانوں اور چین میں اوئیغور مسلمانوں کی مثال پیش کرتے ہوئے گرین فیلڈ نے کہا ہے کہ چین حکومت ،” اوئیغور مسلمانوں اور سنکیانگ کی دیگر نسلی و مذہبی اقلیتوں کے خلاف نسل کشی اور انسانی جرائم کی مرتکب ہو رہی ہے”۔

مقررین کی فہرست میں شامل نہ ہونے کے باوجود چین کے اقوام متحدہ کے لئے مستقل نمائندے ڈائی بنگ نے تقریر کی اجازت لے کر امریکی نمائندہ کے دعووں کی تردید کی اور کہا ہے کہ ” یہ دعوے سر تا پا محض افواہیں اور کھُلا جھوٹ ہیں”۔

بنگ نے امریکہ کو چین کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کا قصوروار ٹھہرایا اور امریکہ کو دوسرے ممالک کو مشورے دینے سے قبل “اپنے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے گھٹیا ریکارڈ” پر نظر ڈالنی چاہیے۔

انہوں نے امریکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ “انسانی حقوق کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا بند کریں۔ میرا آپ کو مشورہ ہے کہ افریقی اور ایشیائی انسانوں کے خلاف جاری نسلیت پرستانہ اور نفرت پر مبنی واقعات  حتّٰی  اس وقت جاری وحشیانہ قتل کی وارداتوں کے سدباب کے لئے عملی حفاظتی تدابیر اختیار کریں”۔

یہ بھی پڑھیں

خشونت

فلسطینی حامی طلباء کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد میں اضافہ

پاک صحافت امریکہ میں طلباء کی صیہونی مخالف تحریک کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے