کالا ساغر

بحیرہ اسود سے اناج کی برآمد کا معاملہ پھر اٹھا

پاک صحافت یوکرین اور روس دنیا میں سب سے زیادہ اناج برآمد کرنے والے ممالک ہیں۔ تاہم یہ کام یوکرین کی جنگ کے بعد سے تعطل کا شکار ہے۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور روس کے نمائندوں نے بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمدات کے معاملے پر بات چیت شروع کر دی ہے۔

جنیوا میں روس کے سفارتی وفد نے بتایا ہے کہ اقوام متحدہ کے نمائندے سے بحیرہ اسود سے غلہ کی برآمد دوبارہ شروع کرنے پر بات چیت ہوئی ہے۔ روس پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ وہ اس معاہدے کی حمایت اسی صورت میں کرے گا جب ماسکو کے خلاف برآمدی پابندیاں ہٹا دی جائیں گی۔ ایک روسی اہلکار کے مطابق اگرچہ مغرب کی جانب سے بحیرہ اسود سے روس کی اناج کی برآمدات کو براہ راست روکا نہیں جا رہا ہے تاہم انشورنس اور دیگر مالی پابندیوں کی وجہ سے روس کی اناج اور کھاد کی برآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ 22 جون 2022 کو ترکی کے شہر استنبول میں اقوام متحدہ، ترکی اور روس کے درمیان یوکرین کی تین بندرگاہوں سے بحیرہ اسود کے ذریعے اناج کی برآمد دوبارہ شروع کرنے کا معاہدہ ہوا تھا۔ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کی وجہ سے اناج کی یہ برآمد روک دی گئی تھی۔ اس کام کے معائنے کے لیے استنبول میں ایک معائنہ مرکز بھی قائم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

بنلسون

نیلسن منڈیلا کا پوتا: فلسطینیوں کی مرضی ہماری تحریک ہے

پاک صحافت جنوبی افریقہ کے سابق رہنما نیلسن منڈیلا کے پوتے نے کہا ہے کہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے