اسد اللہ غالب

15 فروری ، مرزا اسد اللہ غالب کا یوم وفات

کراچی (پاک صحافت) اردو ادب کے عظم شاعر مرزا اسد اللہ غالب کا آج یوم وفات منایا جارہا ہے، مرزا غالب 27 دسمبر 1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے تھے۔ 13 برس کی عمر میں شادی ہوئی، اولاد کی خوشیاں نصیب نہ ہوئیں جس کا بہت دکھ تھا۔ شادی کے بعد غالب دلّی چلے آئے تھے جہاں اپنی ساری عمر بسر کی۔ غالب نے تنگ دستی اور عسرت میں گزاری، مگر نہایت خود دار تھے۔ کسی نہ کسی طرح بہادر شاہ ظفر کے دربار تک رسائی حاصل ہوئی اور ان کے استاد مقرر ہوئے۔ وظیفہ پایا اور دربار سے نجم الّدولہ دبیر الملک اور نظام جنگ کے خطابات عطا ہوئے۔

غدر کے بعد والیٔ رام پور کے دربار سے وابستہ ہوگئے جہاں سے انہیں آخر عمر تک وظیفہ ملتا رہا۔ غالب کا کلام اس زمانے کی ہر مشہور مغنیہ نے گایا اور بعد کے برسوں‌ کلاسیکی گائیکی سے جدید موسیقی تک غالب کی غزلیں ہر دور کے نام ور گلوکاروں نے گائیں۔ مرزا غالب نے دہلی میں وفات پائی اور وہیں آسودۂ خاک ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق غالب نے فارسی اور اردو دونوں زبانوں میں‌ شاعری کی اور جہاں وہ اپنے رنگِ سخن، اندازِ بیان کے سبب اپنے ہم عصر شعرا میں‌ نمایاں‌ ہوئے، وہیں ان کے اشعار ہر خاص و عام میں اس درجہ مقبول ہوئے کہ غالب آج بھی گویا زندہ ہیں۔ غالب کی شاعرانہ عظمت کا سبب ان کے کلام کی وہ سادگی ہے جسے ان کے ندرتِ خیال نے نہایت دل نشیں بنایا دیا ہے۔

واضح رہے کہ غالب بحیثیت نثار بھی اردو ادب میں نہایت اہم مقام رکھتے ہیں اور خاص طور پر ان کے خطوط کا شہرہ ہوتا ہے جس کے ذریعے انھوں نے نثر کو ایک نیا آہنگ اور اسلوب دیا۔ اس زمانے میں خطوط نگاری پُرتکلف القاب و آداب، مقفع اور مسجع زبان میں کی جاتی تھی، لیکن مرزا غالب نے اپنے دوستوں اور مختلف شخصیات کو لکھے گئے خطوط میں سادہ اور عام زبان کے ساتھ دل چسپ انداز اختیار کیا اور گویا ’’مراسلے کو مکالمہ بنا دیا۔‘‘

یہ بھی پڑھیں

عمران عباس

عمران عباس کا حاسدین سے پریشان مداحوں کو دلچسپ مشورہ

(پاک صحافت) پاکستان شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عمران عباس نے حاسدین سے پریشان لوگوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے