ہاں، ہم ہیں اصلی دہشت گرد

ہاں، ہم ہیں اصلی دہشت گرد

آسٹریلیائی صحافی کیتھلین جانسن نے ایک یادداشت میں لکھا ہے کہ سعودی عرب، امریکہ، اسٹریلیا، کینیڈا، فرانس اور ہر وہ ملک جو یمن میں مل کر جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے وہ دہشتگرد ہیں۔

آسٹریلیائی صحافی نے امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کو دہشتگرد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انصار اللہ دہشتگرد تنظیم نہیں ہے بلکہ وہ اپنے وطن کے تحفظ کے لیے لڑ رہی ہے دہشتگرد وہ ہوتا ہے جو دوسرے کے گھر پر حملہ کرے نہ وہ جو اپنے گھر کو حملے سے بچائے۔

گزشتہ ہفتوں متعدد امریکی ذرائع ابلاغ نے یہ اطلاع دی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنوری ۲۰۲۱ میں اقتدار چھوڑنے سے قبل یمن کی انقلابی تنظیم انصار اللہ کو دہشتگرد تنظیم قرار دے کر انہیں عالمی دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر دیں گے۔

میلبورن میں مقیم آسٹریلیائی صحافی کیتھلین جانسن نے اس ممکنہ امریکی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے ، امریکہ، سعودی عرب، امارات اور مغربی باشندوں کو دہشتگرد قرار دیا ہے جو یمن میں آ کر لوگوں کا قتل عام کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ ۲۰۱۵ میں سعودی عرب کے زیر قیادت حکومت کے صدر منصور الہادی کو یمنی عوام کے ذریعے اقتدار سے برکنار کرنے کے بعد تاحال سعودی عرب امریکی، عربی اور مغربی اتحادیوں کے بل بوتے پر یمن کو محاصرہ کئے ہوئے ہے اور مسلسل انہیں حملوں کا نشانہ بنا رہا ہے جس کے نتیجے میں تاحال ہزاروں بے گناہ جانیں ضیاع ہو چکی ہیں اور موجودہ صورتحال یہ ہے کہ لوگ فقر و فاقہ سے مر رہے ہیں جبکہ ان کے پاس نہ کھانے پینے کے لیے کچھ ہے اور نہ ہی دارو دوا کا کوئی انتظام ہے۔

جانسن نے نیوزی لینڈ کی ویب سائٹ پر اس عنوان کے تحت کہ “ہم دھشتگرد ہیں” لکھا ہے کہ یمن کی عوامی تنظیم انصار اللہ دہشتگرد نہیں ہے بلکہ دہشتگرد وہ ہیں جو ان کے ملک میں مسلسل حملے کر رہے ہیں۔

آسٹریلیائی صحافی نے مزید لکھا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے وقت میں یمنی تنظیم انصار اللہ کو دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ کے سربراہ نے انتباہ کیا ہے اگر یہ ظالمانہ جنگ اسی طرح جاری رہی تو اڑھائی لاکھ سے زیادہ افراد یمن میں بھوک کی وجہ سے ہلاک ہو جائیں گے اور جنگ و محاصرے کی وجہ سے یمنی عوام کے لیے انسانی امداد فراہم کرنا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ اقوام متحدہ نے تاحال یمن میں امریکہ کے حمایت یافتہ سعودی اتحاد کے ذریعے چھیڑی گئی جنگ کے نتیجے میں دو لاکھ تینتیس ہزار عام یمنی ہلاک ہو چکے ہیں۔

آسٹریلیائی صحافی نے مزید لکھا  کہ ہم دہشت گرد ہیں (اس سے ہمارا مطلب یہ ہے) سعودی عرب، ریاستہائے متحدہ، برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس اور کوئی دوسرا ملک جس نے یمن میں ہولناک بڑے پیمانے پر جرائم کے ارتکاب کی سہولت فراہم کی ہے دہشتگرد ہیں، طاقت کا یہ گہرا عالمی اتحاد ایک دہشت گرد تنظیم ہے جس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی،حوثیوں کو ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر پیش کرنے کے لئے ایک خوفناک اور خونخوار امریکی سلطنت کا نظریہ اب تک کا سب سے دلچسپ مذاق ہے۔

آسٹریلیائی صحافی نے کہا  کہ ہم دہشت گرد ہیں، میں اپنی حکومتوں کی بجائے “ہم” کا لفظ استعمال کرتا ہوں ، کیونکہ اگر ہم اپنی سویلین آبادی کے ساتھ ایماندار ہیں تو مجھے یہ کہنا چاہیے کہ ہم اس قتل عام (یمن میں) میں ملوث ہیں، بلاشبہ، یمن میں خوفناک اور بدترین صورتحال ہے جو اس وقت دنیا میں ہورہی ہے، لیکن ہمارے معاشرتی شعور میں اس کا کوئی مقام نہیں ہے۔

انہوں نے لکھا  کہ ہم میں سے بیشتر افراد نے بھوکے یمنی بچوں کی تصاویر اور ویڈیوز دیکھی ہیں اور اپنے آپ سے کہا، واہ، یہ بہت افسوسناک ہے، اور پھر ہم نے دوبارہ کھیلوں اور دیگر بکواسوں کی طرف اپنی توجہ مبذول کروائی۔

ہم دہشت گرد ہیں، جانسن نے اس عنوان پر گفتگو جاری رکھتے ہو لکھا: ہاں، یہ سچ ہے کہ ہم اس دہشت گردی میں پروپیگنڈا کرنے میں ملوث ہوچکے ہیں، اور اگر نیوز میڈیا اپنا کام صحیح طریقے سے انجام دیتا تو یمن ہماری توجہ میں سب سے آگے ہوتا لیکن نہ ہمارا میڈیا حقائق کو بیان کرتا ہے اور نہ ہم کبھی حقائق کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ہم ایسے معاشروں میں رہتے ہیں جو قتل و غارتگری کے خلاف کبھی نہیں اٹھتے بلکہ کبھی سوچتے بھی نہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ہم دہشت گرد ہیں ، لیکن ہمیں دہشت گرد نہیں بننا چاہئے، ہمارے پاس جاگنے کے لیے ابھی بھی وقت ہے ہم خود کو جگائیں، اپنے دوستوں کو بیدار کریں، اپنے پڑوسیوں کو بیدار کریں کہ ہمارے حکمران انسانیت کی خدمت کے بجائے یمن اور اس طرح کے دیگر ممالک میں ہولناک کاروائیاں کرتے ہیں اور ہزاروں افراد کی زندگیاں ان سے چھینتے ہیں ۔

آسٹریلیائی نامہ نگار نے کہا کہ اگر امریکی حکومت چاہے تو یمن کی خوفناک صورتحال کو فوری طور پر ختم کر سکتی ہے،لیکن امریکہ ایسا کر نہیں سکتا چونکہ اگر امریکہ یمن میں جنگ بندی کا حکم دے دے تو یمن میں حوثی اپنے ملک میں اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے اور اس جنگ کے فاتح کہلائیں گے جبکہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی پسپائی کرنے پر مجبور ہوں گے جو امریکہ کے مفاد میں نہیں چونکہ سعودی عرب امریکہ کا اتحادی ہے۔

یمن کے بارے میں خاموشی توڑ دو، بائیڈن (جو امریکا کے اگلے صدر ہیں) ان پر دباؤ ڈالیں کہ وہ اس جنگ کے خاتمے کے اپنے انتخابی وعدے کو پورا کریں، جو جنگ بائیڈن اوبامہ انتظامیہ میں شروع ہوئی تھی اسے امریکہ کو ہی خاتمہ دینا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں

الاقصی طوفان

“الاقصیٰ طوفان” 1402 کا سب سے اہم مسئلہ ہے

پاک صحافت گزشتہ ایک سال کے دوران بین الاقوامی سطح پر بہت سے واقعات رونما …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے