کشمیر کا بچہ بچہ نریندر مودی اور بھارتی حکومت سے نفرت کرتا ہے: کشمیری سیاسی ماہرین

کشمیر کا بچہ بچہ نریندر مودی اور بھارتی حکومت سے نفرت کرتا ہے: کشمیری سیاسی ماہرین

مقبوضہ کشمیر میں سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی فرقہ پرست اور ہندو بالا دستی پر مبنی مسلمان اور کشمیر مخالف پالیسیوں نے نہ صرف کشمیریوں میں بی جے پی کے خلاف نفرت میں اضافہ کیا ہے بلکہ اس سے مقبوضہ علاقے میں مزاحمتی تحریک کو بھی تقویت ملی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے سرینگر میں اپنے انٹرویوز میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کونسل(ضلع ترقیاتی کونسل) کے نام نہادانتخابات کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیریوں نے بی جے پی کو مسترد کردیا ہے ، بی جے پی ڈی ڈی سی انتخابات میں مسلم اکثریتی وادی کشمیر کی 140 نشستوں میں سے صرف تین سیٹیں ہی حاصل کرسکی ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے کہا کہ کشمیریوں نے بھارت کے غیر قانونی تسلط کے خلاف اپنے غم وغصے کے اظہار کیلئے ووٹ ڈالے، انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر کے مسلمانوں نے انتخابات میں اپنے ووٹوں کے ذریعے بی جے پی اور مودی کو شکست دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسلمانوں نے اپنا فیصلہ سنادیا ہے کہ وہ بی جے پی اور آر ایس ایس جیسی فرقہ پرست قوتوں کوہرگز قبول نہیں کریں گے جو مقبوضہ علاقے میں اپنا ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہیں۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ نریندر مودی گزشتہ سال 5اگست کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی وجہ سے وہ واحد شخص ہے جس سے مقبوضہ کشمیر کے لوگ سب سے زیادہ نفرت کرتے ہیں۔

 مودی نے گزشتہ برس پانچ اگست کو جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کر کے مقبوضہ علاقے کا فوجی محاصرہ کر لیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی ایک جابر حکمران ہے جو جموں و کشمیر کی خصوصی مسلم اکثریتی شناخت کو ختم کرنے کے درپے ہے اوربھارت میں مسلمانوں مخالف حالیہ قوانین سے مسلمانوں اور اسلام کے خلاف مودی کے مذموم عزائم کی عکاسی ہوتی ہے ۔

انہوں نے واضح کیاکہ کشمیری عوام جموں و کشمیر کی آبادی کے تناسب کو بگاڑنے اور اپنے غیر قانونی تسلط کو مستحکم کرنے کے مودی کے مذموم منصوبے کی سخت مزاحمت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

امریکہ میں طلباء کے مظاہرے ویتنام جنگ کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کر رہے ہیں

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے لکھا ہے: امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے