نیا پاکستان

نیا پاکستان اور عوام

اسلام آباد (پاک صحافت) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے سے قبل عوامی جلسوں میں جو نعرے لگائے گئے اور تقاریر کی گئی ان سے متاثر ہوکر پاکستانی عوام نے امید لگائی تھی کہ خان صاحب جب اقتدار میں آئیں گے تو نیا پاکستان وجود میں آئے گا۔ ایسا نیا پاکستان جس میں جاگیردارانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ ہوگا، جہاں ظلم و ناانصافی کیخلاف عملی اقدامات ہوں گے، جہاں کرپشن اور کرپٹ افراد کیخلاف سختی سے کارروائیاں کی جائیں گی۔ سابقہ حکمرانوں کی جانب سے ملکی خزانے کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لایا جائے گا، قرضوں کا بوجھ ہلکا ہوگا، عوام کی آمدنی میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں ملک خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

خان صاحب کو اقتدار سنبھالے ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن وہ مسائل کو حل کرنے کے بجائے مزید مسائل پیدا کرتے جارہے ہیں جبکہ ان کے وزیر اور مشیر ان سے دو قدم آگے بڑھ کر معاملات کو مزید بگاڑنے میں مصروف ہیں۔ عوام کی اکثریت اب موجودہ حکومت سے مایوس ہوچکی ہے جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ اس سے تو پرانا پاکستان کئی گنا بہتر تھا جہاں عام شہری کو اتنے مسائل کا سامنا نہیں تھا۔ دن بدن بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری نے عام آدمی کا جینا دوبھر کردیا ہے۔ مایوسی پھیلتی جارہی اور ملکی معیشت سمیت دیگر شعبوں میں تعمیر و ترقی ایک خواب بن کے رہ گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان صاحب اگر عوامی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں سب سے پہلے مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے زبانی بیانات و نعروں کے بجائے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ مہنگائی کے بعد اس وقت بے روزگاری ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جس پر حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے متاثر خاندانوں کی دلجوئی کی جائے جس میں ایک بڑی تعداد دیہاڑی دار طبقے کی ہے جو دن کو کماتے اور رات کو کھاتے ہیں۔ کسانوں کے ساتھ تعاون کرکے کاشت کاری کو فروغ دینے سے بے روزگاری اور مہنگائی دونوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرکے صنعت کاری کے شعبے کو دوبارہ رونق بخشی جاسکتی ہے جس سے ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔

خان صاحب کو چاہئے کہ ملک بھر میں لنگر خانے اور آشیانے کھول کر عوام کو بھکاری بنانے کے بجائے ان منصوبوں پر خرچ ہونے والا پیسہ باصلاحیت نوجوانوں کو روزگار دلانے پر خرچ کریں۔ وزیراعظم کو چاہئے کہ وہ اپنے اردگرد مشیروں اور وزیروں کی شکل میں موجود کالی بھیڑوں کو خود سے الگ کریں ورنہ وہ حسب سابق آپ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ملکی خزانے کو لوٹنے میں مصروف رہیں گے۔ خان صاحب یاد کریں اپنا الفاظ کو کہ آپ نے ہی کہا تھا کہ جب ہماری حکومت آئے گی تو لوگوں کو روزگار دیا جائے گا، گھر دئے جائیں، ملک میں عدل و انصاف کا بھول بھالا ہوگا، کسی شہری کیساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ ہوگا۔ عوام اب بھی منتظر ہے کہ آپ اپنے ان وعدوں کو عملی جامہ پہنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں

اجتماعی قبر

غزہ کی اجتماعی قبروں میں صہیونی جرائم کی نئی جہتوں کو بے نقاب کرنا

پاک صحافت غزہ کی پٹی میں حکومتی ذرائع نے صہیونی افواج کی پسپائی کے بعد …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے