فوجی بغاوت

میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے ،سیاسی رہنما کی موت

میانمار {پاک صحافت} میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، شہریوں نے حفاظتی قوتوں کے تشدد سے بچنے کے لئے مشقیں کیں، پولیس کی حراست میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کے رہنما کی موت ہوگئی۔

مقامی میڈیا کے مطابق، فوجی بغاوت اور تشدد کے باوجود شہری ڈٹ گئے ہیں جبکہ میانمار میں جمہوریت کی بحالی کے لئے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

ینگون میں نوجوان مظاہرین نے پولیس کا مقابلہ کرنے کی مشقیں بھی کیں ، ڈھالیں اٹھائے مظاہرین نے  حفاظتی قوتوں کا راستہ روکنے اور آنسو گیس سے بچنے کی مشق کی۔

شہر لوئیکا میں مظاہرین نے بڑی تعداد میں احتجاج کیا۔

حفاظتی قوتوں نے شہریوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسوگیس پھینکی  جس کے دھویں سے بچنے کے لئے شہریوں نے آگ بجھانے کے آلے کا استعمال کیا۔

بتایا گیا ہے کہ اہلکاروں نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ بھی کی اور متعدد مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔

اطلاع ہے کہ حفاظتی قوتوں کی حراست میں آنگ سان سوچی کی پارٹی کے ایک اور  رہنما کی موت ہوگئی ہے۔

مائیک  نامی شہر میں مظاہرہ کرتی خواتین کو حفاظتی قوتوں نے حراست میں لے لیا ہے۔

اب تک گرفتار افراد کی تعداد اٹھارہ سو سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ ساٹھ سے زیادہ شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

احتجاج

کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر: امریکہ کے احتجاجی طلبہ نے دنیا کو جمہوریت کا درس دیا ہے

پاک صحافت نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر نے ایک مضمون میں لکھا ہے: بعض …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے