طالبان

دوحہ اجلاس میں طالبان حکومت کے نمائندوں کی عدم شرکت پر ردعمل

پاک صحافت افغانستان کی صورتحال پر دوحہ اجلاس میں طالبان کی نگراں حکومت کے نمائندوں کی عدم شرکت پر ردعمل سامنے آیا ہے۔

باختر خبررساں ایجنسی کے حوالے سے پاک صحافت کی رپورٹ کے مطابق، ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے سیکرٹری جنرل جان ایگلنڈ اور افغانستان میں ایران کے سابق سفارت کار محسن روحی صفات نے نگراں حکومت کے حکام کی عدم حاضری پر تنقید کی۔ دوحہ اجلاس میں طالبان نے ملاقات کو بین الاقوامی کور اپ قرار دیا۔

ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے مزید کہا: “یہ مایوس کن ہے کہ طالبان نے دوحہ میں افغانستان سے متعلق خصوصی اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا جو اس ہفتے منعقد ہوا تھا۔” ہم تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات کریں جن سے افغانستان کے مصیبت زدہ عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔

کابل میں روسی سفارت خانے نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ملکی وفد نے دوحہ میں افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ممالک کے خصوصی ایلچی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں شرکت سے انکار کر دیا۔

کابل میں روسی سفارت خانے کے بیان کے ایک حصے میں کہا گیا ہے: روس نے افغان سول ایکٹوسٹ ایسوسی ایشن کے منعقدہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ سول کارکنوں کا انتخاب غیر شفاف طریقے سے اور کابل کے علم میں لائے بغیر کیا گیا۔

اس کے ساتھ ساتھ دوحہ اجلاس کے موقع پر خطے اور دنیا کے بعض ممالک کے خصوصی نمائندوں نے سول سوسائٹی کے بعض کارکنوں سے ملاقات کی اور افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

افغانستان کے لیے برطانوی خصوصی ایلچی میک کوبری نے کہا: برطانوی خصوصی ایلچی اور بڑی افغان کمپنیاں افغان سول سوسائٹی کے نمائندوں سے مل کر خوش تھیں۔ افغانستان میں سول سوسائٹی کا اہم کردار ہے۔ ان کی آواز سنی جانی چاہیے۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہر نجیب الرحمن شمل نے کہا: ان معمولی بات چیت میں علاقائی تعاون، سلامتی، امن و استحکام اور افغانستان کے عوام کو انسانی امداد اور خدمات کی فراہمی پر زور دیا گیا تاکہ ملک کو سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی بحرانوں سے بچایا جا سکے۔

افغان جرنلسٹس سینٹر نے ایک بیان میں اس ملک میں میڈیا اور صحافیوں کی محدودیت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ان ملاقاتوں میں میڈیا اور صحافیوں کے چیلنجز کو ترجیح دی جانی چاہیے۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہر شہیر نثاری نے کہا: اگر ہم طالبان وفد کی غیر موجودگی اور افغان عوام کے مختلف فریقوں پر غور کریں تو اس ملاقات کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

دوحہ اجلاس میں بعض علاقائی اور غیر علاقائی ممالک کے نمائندوں نے ایک دوسرے سے ملکی صورتحال، علاقائی تعاون، اجتماعی سلامتی اور افغانستان میں استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔

ارنا کے مطابق، افغانستان کی صورتحال پر اقوام متحدہ کا اجلاس 29 سے 30 بہمن قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کی میزبانی میں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں

خشونت

فلسطینی حامی طلباء کے خلاف امریکی پولیس کے تشدد میں اضافہ

پاک صحافت امریکہ میں طلباء کی صیہونی مخالف تحریک کی توسیع کا حوالہ دیتے ہوئے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے