کورونا وائرس

کورونا وائرس کی نئی لہر ذمہ دار کون؟

اسلام آباد (پاک صحافت) دنیا بھر کے مختلف ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کی نئی خطرناک لہر پھیل گئی ہے۔ ملک بھر کے اسپتال ایک بار پھر کورونا کے مریضوں سے بھرنے لگے ہیں اور ملک کی 23 کروڑ عوام انتہائی پریشانی اور کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے اس صورت حال کا ذمہ دار کون ہے؟ عوام، حکومت، اپوزیشن یا کوئی اور ؟

حکومت چاہتی تو اپنے قریبی دوست اور ہمسایہ ملک چین سے مدد حاصل کرکے کورونا وائرس پہ کنٹرول کرسکتی تھی لیکن اب تک حکومت کی جانب سے اس حوالے سے کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں کیا گیا ہے بلکہ وزیراعظم اور حکومتی وزراء عوام کی اموات پر تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ایک طرف شہریوں کو ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر کی ہدایت کی جاتی ہے۔ جبکہ وزیراعظم اور وزراء بغیر ماسک اور احتیاطی تدابیر کے اپنی سیاست چمکانے میں مصروف عمل ہیں۔ حکومتی سطح پر منعقد ہونے والے کسی بھی میٹنگ، اجتماع اور پروگرام میں احتیاطی تدابیر دور دور تک نظر نہیں آتی ہیں۔ وزیراعظم صاحب یہ جانتے ہوئے کہ عوامی جلسوں سے کورونا مزید پھیلے گا اس کے باوجود آئے روز عوامی اجتماعات میں مصروف ہیں۔ وزراء بغیر ماسک کے گھوم رہے ہیں جبکہ عوام کو ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر کی مسلسل سفارش کی جاتی ہے۔

اس وقت دنیا بھر کے بیشتر ممالک نے اپنے شہریوں کی حفاظت کیلئے ٹیکے لگانے کا سلسلہ شروع کیا ہے اور آبادی کے بڑے حصے کو ویکسین لگا چکے ہیں۔ جبکہ پی ٹی آئی حکومت کو صرف اپنے وزراء کے علاوہ کسی عام شہری کو ویکسین لگانے کی توفیق نہیں ہوئی ہے۔ ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے اور ہزاروں افراد کا موت کے منہ میں چلے جانے کے باوجود حکومتی سطح پر کورونا وائرس کے روک تھام کیلئے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا گیا ہے۔

اللہ بھلا کرے چین کا جس نے خیرات میں دس لاکھ ویکسین پاکستان بھجوا دئے ہیں جبکہ حکومت اب تک ان کو استعمال کرنے میں ناکام ہے۔ حکومت کے پاس ایسا سسٹم اور افراد ہی نہیں جو اس ویکسین کو استعمال کرسکیں۔ خان صاحب کی جانب سے بنائی گئی ٹائیگر فورس کا بھی ملک بھر میں کہیں کوئی نام و نشان نظر نہیں آرہا۔ اس فورس کو بنانے کا مقصد کورونا وائرس کے دوران عام شہریوں کی مدد کرنا تھا لیکن اب یہ فورس صرف حکومتی اجتماعات اور جلسوں کی سجاوٹ اور پنڈال کو عوام سے بھرنے کے علاوہ کہیں اور نظر نہیں آتی۔

اب بھی وقت ہے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کورونا کی نئی لہر پر کنٹرول کرکے کروڑوں شہریوں کی زندگیوں کو بچانے میں کردار ادا کرسکتی ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت اپنی سیاست، وزراء اور ذاتی مفادات کے بجائے عوام، ملکی اور قومی مفادات سمیت عوامی مسائل و مشکلات کو درک کرتے ہوئے ان پر توجہ دے۔ اگر خان صاحب ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو تئیس کروڑ عوام کے دل جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور عوام سمیت حکومت کو درپیش مسائل و چیلینجز کو حل کرنے کا موقع ملے گا۔

یہ بھی پڑھیں

ہتھیاروں، جنگ اور امتیازی سلوک کے ذریعہ اسلامو فوبیا کا جواز: متعدد نظریات

پاک صحافت اسلامو فوبیا ایک ایسا عقیدہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی کارروائیاں کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے