ویڈیو شیئرنگ ایپ

ٹِک ٹاک کے نوجوانوں پر منفی اثرات سے متعلق تحقیق ضروری قرار

اسلام آباد (پاک صحافت) گزشتہ چند سالوں کے دوران ٹِک ٹِک پر بہت زیادہ تعداد میں آئے ہیں لیکن سوشل میڈیا کے صحت پر اثرات کے بارے میں تحقیق ابھی تک نہیں ہو پائی ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ TikTok کے اب 1 بلین سے زیادہ صارفین ہیں، صحت عامہ کے محققین اس پلیٹ فارم کے نوجوانوں کی صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق لندن سکول آف ہائجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے ہیلتھ پالیسی کے محقق مارکو زینون کا کہنا ہے، “ٹک ٹاک بہت بڑا ہے لیکن اس کے بارے میں تقریباً کوئی علمی تحقیقات نہیں ہوئی ہیں۔” زینون کا خیال ہے کہ محققین کے لیے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ آیا TikTok کے دوسرے پلیٹ فارمز سے ملتے جلتے مسائل ہیں، جیسے کہ کچھ نوعمر لڑکیوں کی ذہنی صحت کو خراب کرنا اور سازشی نظریات کو بڑھاوا دینا؟۔

واضح رہے کہ اسی لیے اس ماہ کے شروع میں ایک مجوزہ تحقیقی ایجنڈا شائع کیا گیا جس میں ان شعبوں کا خاکہ پیش کیا گیا جن کی ماہرین کو تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں ٹک ٹاک پر الکوحل کے استعمال اور تمباکو نوشی کو پیش کرنے کے طریقے، صارفین کی طرف سے دیے گئے طبی مشورے جو COVID-19 کی غلط معلومات پر مبنی ہوتے ہیں، صارفین کی ذاتی یا حساس زندگی کے پہلوؤں کی ویڈیوز وائرل سے متعلق ذہنی وو نفسیاتی مسائل اور نوعمروں کی ذہنی صحت کے مسائل شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

ایکس میں گوگل میٹ جیسا کانفرنسنگ فیچر متعارف کرائے جانے کا امکان

(پاک صحافت) آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ سے لے کر ملازمت کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے