مریخ پر زمانہ قدیم میں پانی کی موجودگی کے واضح شواہد دریافت

کراچی (پاک صحافت) امریکی خلائی ادارے ناسا کے مریخ پر موجود روور کیوروسٹی نے مریخ پر زمانہ قدیم میں پانی کی موجودگی کے واضح شواہد کو دریافت کیا ہے۔ ناسا نے بتایا ہے کہ یہ بنیادی طور پر ایک قدیم جھیل کے شواہد ہیں۔ کیوروسٹی پراجیکٹ سے منسلک ناسا کے سائنسدان ایشون واسو دیو نے بتایا کہ یہ مریخ میں اربوں سال قبل پانی کی موجودگی کے حوالے سے دریافت ہونے والے اب تک کے بہترین شواہد ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چٹانوں پر لہروں جیسی لکیریں اربوں سال پرانی ہیں۔ کیوروسٹی نے اس سے قبل ایسے شواہد دریافت کیے تھے جن سے عندیہ ملتا تھا کہ مریخ کے مختلف حصوں میں کسی زمانے میں نمکیاتی منرلز والی جھیلیں موجود تھیں جو خشک ہوگئیں۔ مگر نئی دریافت اس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ ایسی جگہ ہوئی جسے ہمیشہ سے خشک تصور کیا جاتا تھا۔ ناسا کے ماہرین کے مطابق Gale Crater نامی یہ مقام اس وقت بنا جب مریخ زیادہ خشک ہوگیا۔

واضح رہے کہ اس جگہ موجود 3 میل طویل پہاڑی ماؤنٹ شارپ پر کیوروسٹی نے ایک وادی کے آثار بھی دریافت کیے جو ممکنہ طور پر سیلابی لینڈ سلائیڈز سے تباہ ہوئی۔ ناسا نے بتایا کہ لینڈ سلائیڈز کا ملبہ مریخ پر پانی کے تازہ ترین شواہد ہیں اور اس سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ ماضی میں مریخ کس حد تک زمین جیسا سیارہ تھا، یعنی وہاں کا موسم گرم اور پانی کافی زیادہ مقدار میں موجود تھا اور کس طرح اب یہ بنجر اور خشک ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں

ایکس میں گوگل میٹ جیسا کانفرنسنگ فیچر متعارف کرائے جانے کا امکان

(پاک صحافت) آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) چیٹ بوٹ سے لے کر ملازمت کی …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے