نواز شریف

ہمارے ساتھ ہونے والی تمام ناانصافیوں اور ظلم کا جواب دینا پڑے گا۔ نوازشریف

لندن (پاک صحافت) سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سال سے ہمارے ساتھ ہونے والی تمام ناانصافیوں اور ظلم کا جواب دینا پڑے گا۔

تفصیلات کے مطابق لندن میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے 6 جولائی کو سزا دی جانی تھی، میری بیوی بے ہوش ہے کومہ میں ہے، نیب کے جج صاحب فیصلہ 6 کو مت سنائیں، میں ایک ہفتے بعد پاکستان آجاؤں گا، فیصلہ میری موجودگی میں سنائیں۔ نجانے اس میں کون سا اتنا بڑا اعتراض یا مسئلہ تھا کہ انہوں نے یہ درخواست بھی مسترد کردی۔ انہوں نے کہا کہ آگے الیکشن آنے تھے، صرف اس لئے سزا 6 جولائی کو سنائی گئی تا کہ نواز شریف ڈر کے لندن میں ہی رہ جائے۔ میں نے ٹی وی پر سزا سنی اور مریم کو سنائی کہ مجھے 10 اور آپ کو 7 سال کی سزا سنائی گئی۔ میں نے مریم کو کہا کہ آپ پاکستان واپس چلی جاؤ جس پر مریم نے کہا کہ میری والدہ بے ہوش ہیں، میں نے کہا کہ آپ پاکستان واپس چلی جاؤ۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں نے مریم نواز کو واپس وطن بھیجا جو ائیرپورٹ پر سلوک ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، آج تو اللہ کا شکر ہے کہ مریم سرخرو ہو کر آئی ہے۔ میں جب جیل میں تھا مریم مجھے ملنے آئی۔ اتنے میں اطلاع ملی کہ نیب والے آئے ہیں اور مریم کو گرفتار کریں گے، مریم کے ساتھ چھوٹی بیٹی بھی تھی وہ رونے لگی۔ مریم نے میری طرف دیکھا، میری آنکھوں کے سامنے مریم کو گرفتار کیا گیا اس کے بعد مجھے میری جیل کے سیل میں لے گئے۔ مریم کی چھوٹی بیٹی کو اکیلی روتے روتے گھر لے کر جانا پڑا۔ یہ گرفتاری صرف مجھے اذیت پہنچانے کیلئے کی گئی ورنہ اس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ گیم پلان کی گئی کہ جب مریم، نواز شریف سے ملے گی تب نواز شریف کے سامنے اسکی بیٹی کو گرفتارکرنا ہے۔ یہ گرفتار کسی اور وقت بھی ہو سکتی تھی۔ میں عمران خان کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ تمہارے دور میں وہ کام ہوا جو اس سے قبل کبھی نہیں ہوا۔ جب اڈیالہ جیل میں تھا میں الگ سیل میں تھا، مریم الگ سیل میں بند تھی، میں ارشد ملک کی کورٹ میں تھا۔ بتایا گیا کہ کلثوم نواز کی طبیعت خراب ہوئی اور وہ آئی سی یو میں منتقل کردی گئی ہیں۔ میرے پاس کوئی راستہ نہیں تھا کہ میں کسی سے کہتا لندن میری بات کرائیں، ہر پیشی کے بعد مجھے جیل منتقل کردیا جاتا تھا، سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں گیا اسے کہا کہ لندن سے پیغام ملا ہے کہ زوجہ کی طبیعت خراب ہے پلیز میری بات کر ادیں، وہ میری شکل دیکھنے لگا اور بولا کہ میں بات نہیں کراسکتا۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے مزید کہا کہ میں نے جیلر سے کہا کہ آپ کے پاس 2 موبائل ہیں، 3 لینڈ لائینز موجود ہیں، ایک سیکنڈ بات کرادیں، وہ بولا کہ مجھے اجازت نہیں. میں نے اس سے کہا کہ یہ انسانی ہمدردی کا معاملہ ہے، آپ کہہ دیجئے گا، پلیز بات کرا دیں، میں نے منتیں کیں مگر مجھے میرے سیل میں منتقل کردیا گیا۔ 3 گھنٹے بعد آکر کہا کہ ہمیں بہت افسوس ہے کہ آپ کی وائف فوت ہوگئی ہیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ جیل میں مجھ پر کیا بیتی ہوگی۔ جیلر نے کہا کہ ہم مریم کو بتانے جارہے ہیں جس پر میں نے کہا کہ ہرگز نہیں، میں خود بتاوں گا. پھر میں مریم کے پاس گیا اور مریم کو بتایا کہ ان کی والدہ فوت ہوگئی ہیں. خبر ملتے ہی مریم سکتے میں آگئیں، میں نے بہت مشکل سے مریم کو سنبھالا، میں نے بھی جیل میں اپنی اہلیہ کی وفات کی خبر سنی بڑا دکھ ہوا۔ ہمیں 10 ،15 دن کی مہلت دے دیتے، ہمیں مہلت دے دیتے کہ یہ وقت آپ کے جیل میں رہنے کا نہیں، آپ اپنی اہلیہ کے پاس باہر جائیں۔

میاں نواز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھ 5 سال سے مسلسل ظلم کیا جا رہا ہے، پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن تھا، ایٹمی قوت بن چکا تھا، جب میں وزیراعظم تھا ڈالر 100 روپے کا تھا، سبزی، دال کی قیمتیں لوگوں کی آسانی سے پہنچ میں تھیں۔ ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کردیا، موٹرویز بن رہے تھے، ملک میں خوشحالی آرہی تھی، بچوں کو ملک میں نیا مستقبل مل رہا تھا۔ دہشتگردی کو ہم نے ختم کیا، آج ایک 1 بلین ڈالر کیلئے بھیک مانگ رہے ہیں، میں تو وہ خواب دیکھ رہا تھا کہ پاکستان خطے میں معاشی طور پر مضبوط ملک بنے، ہماری خدمات ہر شعبے میں ہیں، معاشی طور پر بھی پاکستان کو مضبوط کیا۔ دفاعی طور پر بھی مضبوط کیا۔ بڑی احتیاط سے کہتا ہوں کہ پاکستان ایک ایسی پاور بن چکا ہے کہ جس پر دشمن حملہ کرنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا، ہم نے اس وقت دنیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی، یہ کس منہ سے ایبسولوٹلی ناٹ کہتے ہیں، ہم نے ایبسولوٹلی ناٹ کہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں

آصف زرداری

کسی صورت زمینوں پر قبضے کی اجازت نہیں دوں گا۔ صدر آصف زرداری

کراچی (پاک صحافت) صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ کسی صورت زمینوں پر قبضے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے