اسلام آباد (پاک صحافت) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہے کہ جب سندھ 62 فیصد شدید پانی کی قلت کا شکار ہے تو تونسہ پنجند لنک کینال کو کیوں کھولا گیا؟
تفصیلات کے مطابق شازیہ مری نے کہا ہے کہ لنک کینالز کو مستقل بنیادوں پر نہیں کھولا جا سکتا، انہیں صرف سیلابی موسم میں کھولنے کی گنجائش ہے۔ پانی کی قلت کے دوران ٹی پی لنک کینال کو کھولنا نچلی سطح کے حصوں میں پانی کی مزید کمی کا باعث بنے گا اور زیادہ نقصان پہنچائے گا۔ پیپلز پارٹی ہمیشہ پانی کے وسائل کی منصفانہ اور عادلانہ تقسیم کی حامی رہی ہے، ہم مسلسل مطالبہ کر رہے ہیں کہ 1991 کا معاہدہ نافذ کیا جائے اور ارسا اپنی ذمہ داریاں معاہدے کے تحت ادا کرے۔
ذرائع کے مطابق شازیہ مری کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے محکمہ آبپاشی نے ارسا کے ساتھ جو سخت احتجاج ریکارڈ کروایا ہے وہ بالکل درست ہے، جب ایک صوبہ شدید قلت کا شکار ہو تو تکنیکی ضرورت کے نام پر پانی کا رخ موڑنا نہ صرف غیر منصفانہ بلکہ غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔ ہم پہلے ہی دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کی مخالفت کر رہے ہیں، جب سسٹم میں پانی ہی نہیں بلکہ پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے تو نئی نہریں کیسے بن سکتی ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی زراعت، معیشت اور عوامی زندگی کی شہ رگ خطرے میں ہے، وفاقی حکومت کو وفاقی اکائیوں میں رہنے والے عوام کی مشکلات پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ ہم ٹی پی لنک کینال کی فوری بندش کا مطالبہ کرتے ہیں اور ارسا و وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ مداخلت کر کے معاہدہ شدہ اصولوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔