از خود نوٹس مناسب نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل

اسلام آباد (پاک صحافت) جسٹس جمال خان مندوخیل نے از خود نوٹس کو غیر مناسب قرار دے دیا ہے۔  جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے نوٹ میں کہا کہ چیف جسٹس نے از خود نوٹس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی کے ایک حکم کی بنیاد پر لیا، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی کا حکم فیڈرل سروس ٹریبونل کے خلاف غلام محمود ڈوگر کی اپیل پر دیا گیا تھا، غلام محمد ڈوگر کی اپیل اپنی ٹرانسفر کے حوالے سے تھی۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ غلام محمود ڈوگر کے وکیل عابد ایس زبیری ہیں، غلام محمود ڈوگر کی اپیل زیرِ التواء تھی جب 16 فروری کو بینچ نے چیف الیکشن کمشنر کو بلایا جو درخواست میں فریق نہیں، چیف الیکشن کمشنر سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے انتخابات کرانے کے حوالے سے پوچھا گیا۔ انہوں نے نوٹ میں کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے جواب سے قطع نظر، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی نقوی نے معاملہ چیف جسٹس پاکستان کو بھیجنا، معاملے پر ان کا از خود نوٹس لینا مناسب سمجھا، الیکشن سے متعلق معاملے کا ملازمت کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔

واضح رہے کہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ یہ بھی قابلِ ذکر ہے کہ 3 آڈیو ریکارڈنگز منظرِ عام پر آئیں، ایک آڈیو میں عابد زبیری مبینہ طور پر سابق وزیرِ اعلیٰ سے بات کر رہے ہیں، عابد زبیری مبینہ طور پر سابق وزیرِ اعلیٰ سے غلام محمود ڈوگر کے زیرِ التواء کیس کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں یہ معاملہ نہایت سنجیدہ تھا، اس کے علاوہ معزز جج صاحبان یہ کہہ کر اپنی رائےکا اظہار کر چکے ہیں کہ انتخابات 90 دن کے اندر کرانا ضروری ہیں اور یہ کہ آئین کی خلاف ورزی کا بڑا خطرہ تھا، معزز چیف جسٹس نے نہایت احترام کے ساتھ ان 2 جج صاحبان کے بیان کردہ نکات میں اضافہ کیا، معزز چیف جسٹس نے اپنی رائے کا اظہار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں

امیرمقام

ہماری حکومت عدلیہ کی آزادی پر بھرپور یقین رکھتی ہے۔ امیر مقام

سوات (پاک صحافت) امیر مقام کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت عدلیہ کی آزادی پر …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے