اسلام آباد(پاک صحافت)وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کام نہ کرنے والے سرکاری ملازمین کو وارننگ دیتے ہوئے کہاہے کہ وزیراعظم نے ادارہ جاتی ریفارمز کے لیے کابینہ کی کمیٹی بنادی ہے،کرپشن اور غلطیاں کرنے والے سرکاری افسران کے خلاف کارروائی ہوگی اور جن افسروں کی سالانہ رپورٹ اوسط درجے سے نیچے ہوگی اسے ریٹائر بھی کیا جاسکتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرتعلیم کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں بڑی تفصیل سے سول سروس کی ریفارمزپربات ہوئی،وزیراعظم نے ادارہ جاتی ریفارمز کے لیے کابینہ کی کمیٹی بنائی ہے، اس کمیٹی کا مقصد اداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنا ہے،جس سرکاری افسر پر قومی احتساب بیورو (نیب)یا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے)کا کیس ہوگا اسے پروموٹ نہیں کیا جائیگا اور پلی بارگین کرنے والے افسران کو ریٹائر کیا جائیگا۔
مزید پڑھیں: موجودہ صورتحال میں تعلیمی اداروں کا وقت پر کھلنا ممکن نہیں: شفقت محمود
شفقت محمودنےبتایاکہ جن افسروں کی سالانہ رپورٹ اوسط درجےسےنیچےہوگی اُسےبھی ریٹائر کیا جاسکتا ہے،کرپشن اور غلطیاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی اور انکوائریوں میں تاخیر نہیں ہوگی،انکوائری کمیٹی 60 دنوں میں فیصلہ کرے گی۔اُنہوں نے کہا کہ ایک صوبے میں 10 سال سے زیادہ رہنے والا افسرگریڈ 21 میں پروموٹ نہیں ہوگا،پولیس اورپاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس والےدس،دس سال ایک صوبےمیں بیٹھےرہتےتھے،اب روٹیشن پالیسی کےتحت ایک صوبے کے علاوہ وفاق میں نوکری کرنا لازم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی افسر کسی بھی صوبے میں 10 سال سے زیادہ نہیں رہ سکے گا۔وفاقی وزیرتعلیم نے بتایا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد کم کرنے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں آئی، پینشن والے اداروں کے ملازمین کو پینشن ملتی رہے گی،پینشن کا بوجھ بڑھ رہا ہے، ریفارمز کے متعلق غور کر رہے ہیں۔