اسلام آباد (پاک صحافت) سینیٹ آف پاکستان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن رہنما شیریں رحمان نے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ کاکنوں کو تعصب کا نشانہ بنایا گیا ہے۔حکومت کو حفاظتی اقدامات اٹھانا چاہئے تاہم سوال یہ ہے کہ حکومت کون سے اقدامات اٹھا رہی ہے؟
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ آف پاکستان میں اجلاس کے دوران بلوچستان میں کان کنوں کے قتل کا معاملہ بھی زیر حث آیا اور پیپلز پارٹی نے معاملہ سینیٹ میں اٹھایا ہے۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ بلوچستان میں کان کنوں کے قتل کا معاملہ انتہائی تکلیف دہ اور افسوسناک ہے، بہت بڑا ظلم کیا گیا ہے
ان کا کہنا تھا ہماری حکومت میں وزیراعظم اور وزرا جاکر ان کے ساتھ زمین پر بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس طبقے کو تعصب کا نشانہ بنایا گیا ہے، حکومت کا کام ہے ان کے زخموں پر مرہم رکھے، حکومت حفاظت کے کیا اقدامات لے رہی ہے؟، وزیر اعلیٰ بلوچستان رحم دلی دکھائیں اور ان کے پاس فوری طور پر پہنچیں۔
مزید پڑھیں: کان کنوں کا قتل دہشت گردی کا بزدلانہ اقدام ہے: وزیر اعظم
دوسری جانب منصورہ لاہور میں مجلس شوری کے اجلاس بعد سراج الحق نے بھی اس واقعہ کو ثبوت قرار دیتے ہوئے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی۔ میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملک مہنگائی اور بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے، اسلام آباد میں اسامہ نامی نوجوان کو اور بلوچستان میں 11 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار بیرون ملک جارہے ہیں جب کہ حکومت صرف اپوزیشن کے خلاف بیان بازی کر رہی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نیب کو سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، شوگر مافیا کے خلاف کمیشن رپورٹ پر عمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کی تیاری نہیں تھی، انہوں نے 90 دن مانگے تھے جب کہ 900 دنوں میں صرف چیف سیکرٹریز اور آئی جی تبدیل کیے گئے۔ سراج الحق کا کہنا تھا کہ 31 جنوری کو سرگودھا میں جلسہ کریں گے۔