امریکی

شام اور عراق میں امریکی اڈوں پر ڈرون اور میزائل حملے تیز، کیا یہ بڑھتی ہوئی جنگ کی علامت ہے؟

پاک صحافت شام اور عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں میں تیزی آئی ہے۔

خبر رساں ذرائع نے شمالی عراق میں امریکی فضائی اڈے حریر پر تازہ ڈرون حملے کی اطلاع دی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، علاقائی میڈیا نے بتایا ہے کہ شمالی عراق میں امریکی حریر کے اڈے کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا۔ عراق کی اسلامی مزاحمت نے ایک بیان جاری کیا ہے اور سرکاری طور پر امریکی حریر بیس پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارے جنگجوؤں نے شمالی عراق میں حریر امریکن بیس کو دو ڈرونز سے نشانہ بنایا اور یہ دونوں ڈرون براہ راست ہدف پر حملہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

دوسری جانب امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ایک اہلکار نے شام کے الحسکہ شہر کے جنوب میں واقع الشہادی میں امریکی افواج پر حملے کی اطلاع دی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ایک اہلکار نے الشہادی کے علاقے میں تعینات امریکی افواج پر حملے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان حملوں میں ملکی افواج کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جب کہ پینٹاگون نے کہا کہ اہلکار نے حملے کے صحیح وقت کا ذکر نہیں کیا۔

الجزیرہ کے مطابق پینٹاگون کے اہلکار نے یہ بھی اعلان کیا کہ 17 اکتوبر سے عراق اور شام میں ہماری افواج پر 41 حملے ہو چکے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہماری افواج نے اپنے دفاع میں مشرقی شام میں فوجی تنصیبات پر حملہ کیا۔ امریکی وزیر دفاع نے بھی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہماری افواج نے مشرقی شام میں اہداف پر حملے کیے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دو F-15 لڑاکا طیاروں نے شام میں ہتھیاروں کے گودام پر حملہ کیا۔

دوسری جانب علاقائی خبر رساں ذرائع نے شام کے “العمر” آئل فیلڈ میں امریکی اڈے پر میزائل حملوں کی اطلاع دی ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ شامی علاقے کے ایک ذریعے نے المیادین کو بتایا کہ داریزور کے مشرق میں العمر تیل کی تنصیب پر واقع اڈے کو داریزور کے مشرق میں واقع علاقوں پر حملے کے جواب میں 15 میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔ اس ذریعے کے مطابق یہ ایک گھنٹے کے اندر اپنی نوعیت کا دوسرا حملہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں

اسرائیلی فوج

حماس کو صیہونی حکومت کی پیشکش کی تفصیلات الاخبار نے فاش کردیں

(پاک صحافت) ایک معروف عرب میڈیا نے حکومت کی طرف سے جنگ بندی کے حوالے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے