علی شمخانی

امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں

تھران {پاک صحافت} ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، اس لیے ویانا میں ایرانی جوہری مذاکراتی ٹیم امریکی مذاکرات کاروں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گی۔

شمخانی نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر لکھا: شروع ہی سے ایران اور بلاک 4+1 کے درمیان ویانا مذاکرات ہو رہے ہیں جس میں یورپی یونین کے نمائندے بھی شریک ہیں اور کسی نتیجے پر پہنچنے تک اسی طرح جاری رہیں گے۔

اس سے قبل بھی شمخانی نے کہا تھا کہ پابندیاں ہٹانے کا مطلب حقیقت میں ایران کے لیے اقتصادی فوائد ہے اور یہ انتظام مستقل ہونا چاہیے۔ حالانکہ امریکہ اپنے وعدوں پر عمل نہیں کرتا جو اس راہ میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔

یہ بات قابل غور ہے کہ بائیڈن حکومت بھی ٹرمپ انتظامیہ کی طرح زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، فرق صرف اتنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ دھمکیوں اور دباؤ سے اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتی تھی، لیکن بائیڈن انتظامیہ اس کے ذریعے امریکی مفادات کی خدمت کرنا چاہتی تھی۔

اسی لیے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے دوبارہ پابندیاں نہ لگانے کی شرط رکھ رہا ہے اور اس کے لیے ضمانتیں چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

مقاومتی راہبر

راےالیوم: غزہ میں مزاحمتی رہنما رفح میں لڑنے کے لیے تیار ہیں

پاک صحافت رائے الیوم عربی اخبار نے لکھا ہے: غزہ میں مزاحمتی قیادت نے پیغامات …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے