تل ابیب {پاک صحافت} اسرائیلی اخبار ہیوم کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں 31 صہیونی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے 11 نے خودکشی کی ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ لیکن اس کی سب سے اہم وجہ صیہونی حکومت کی پالیسیاں ہیں۔ صیہونی حکومت ایک فوجی حکومت ہے۔ اسرائیل ہمیشہ فلسطینیوں اور فلسطین کے پڑوسی ممالک میں شہریوں اور فوجیوں کو نشانہ بناتا اور بمباری کرتا رہا ہے اور مزاحمتی محاذ کی جانب سے جوابی حملوں میں صیہونی فوجیوں کو ہلاک کیا جاتا ہے۔ غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے درمیان 2021 میں 12 روزہ جنگ کے نتیجے میں 12 اسرائیلی ہلاک اور 330 زخمی ہوئے۔
کسی بھی جنگ کے نتائج صرف جنگ کے جاری رہنے تک ہی محدود نہیں ہوتے بلکہ اس کے ذہنی اور سماجی نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں جس سے اسرائیلی فوجی ہمیشہ دباؤ میں رہتے ہیں اور وہ اس صورتحال سے کبھی نہیں نکل پاتے۔ اسرائیلی فوج کو مسلسل لڑائیوں اور جنگوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے ان پر شدید ذہنی دباؤ پڑتا ہے اور وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی کی ایک بڑی وجہ ہے۔
اسی دباؤ اور تناؤ کی وجہ سے اسرائیلی فوجیوں میں منشیات کی لت عام ہے۔ اگرچہ سخت فوجی ضوابط کی وجہ سے نشے کے عادی ہونے والے صہیونی فوجیوں کے بارے میں کوئی صحیح اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں تاہم اسرائیلی فوجیوں اور معاشرے میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کی یہ ایک بڑی وجہ ہے۔ غیر قانونی طور پر مقبوضہ فلسطین میں 2010 سے 2020 تک 5380 افراد نے خودکشی کی کوشش کی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سال 500 لوگ خودکشی کرتے ہیں اور اپنی جان لے لیتے ہیں، جن میں 100 اسرائیلی فوجی بھی شامل ہیں، حالانکہ خودکشی کی کوشش کرنے والے ہر شخص کی موت نہیں ہوئی۔
فلسطین الیوم کی رپورٹ کے مطابق خودکشی کرنے والے یا خودکشی کی کوشش کرنے والے زیادہ تر اسرائیلی فوجیوں نے اپنے مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ایسا کیا۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020 میں 1710 صہیونی فوجیوں نے دماغی علاج کی درخواست کی جن میں سے 26 فوجیوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جو کسی بھی وقت اپنی جان لے سکتے ہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیلی حکام اور فوج کبھی بھی مرنے والے فوجیوں کے صحیح اعداد و شمار کو عام نہیں کرتے۔