سابق اسرائیلی وزیر اعظم

ایٹمی معاملہ ایران کے ہاتھ میں ہے، تہران کے خلاف خالی دھمکیاں اسرائیل کی کمزوری کا باعث بن رہی ہیں، سابق اسرائیلی وزیراعظم

تل ابیب {پاک صحافت} اسرائیل کے سابق وزیر اعظم نے ایران اور امریکہ کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے موجودہ وزیر اعظم کی پالیسیوں اور اقدامات پر تنقید کی ہے۔

ایہود بارک نے اخبار یدیعوت احرونوت کے ایک مضمون میں دعویٰ کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے سے صرف مہینوں کی دوری پر ہے اور نفتالی بینیٹ صرف ایران کے خلاف ڈینگیں مارتا ہے۔

ایہود باراک نے کہا کہ اسرائیل کو بدترین حالات میں بہترین انتخاب کرنا چاہیے اور ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے امریکا اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان تعاون ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے خلاف خالی دھمکیوں سے کچھ نہیں ہوگا اور یہ صرف اسرائیل کی کمزوری کا باعث بن رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اس کے دفاع میں اسرائیل کی طاقت اور صلاحیت کو بھی کم کر رہا ہے۔

ابھی حال ہی میں ایہود باراک نے یہ انکشاف کیا اور کہا کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے ایران کو دھمکی دینے کی اصل وجہ تہران کے جوہری پروگرام پر حملہ کرنے کے بجائے امریکہ کو ڈرانا ہے۔ اسی طرح ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل 10 سال قبل اس نتیجے پر پہنچا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے لیے فوجی تیاری کے لیے بجٹ صرف اربوں ڈالر کا ضیاع ہے۔

یہ بھی پڑھیں

کیبینیٹ

صیہونی حکومت کے رفح پر حملے کے منظر نامے کی تفصیلات

پاک صحافت عربی زبان کے اخبار رائے الیوم نے صیہونی حکومت کے رفح پر حملے …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے