بھارت میں پناہ لینے والے میانمار پولیس کے اعلیٰ افسران کو میانمار حکومت کے حوالے کیا جائے: فوجی حکومت

بھارت میں پناہ لینے والے میانمار پولیس کے اعلیٰ افسران کو میانمار حکومت کے حوالے کیا جائے: فوجی حکومت

میانمار (پاک صحافت) میانمار کی باغی فوجی حکومت نے بھارت میں پناہ لینے والے میانمار پولیس کے اعلیٰ افسران کی حوالگی کے لیے بھارتی حکام کو خط لکھ کر کہا ہے کہ بھارت میں پناہ لینے والے میانمار پولیس کے اعلیٰ افسران کو میانمار حکومت کے حوالے کیا جائے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق میانمار کی فوجی حکومت نے بھارت کو لکھے گئے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ میانمار پولیس کے کچھ اعلیٰ افسران بھارت میں پناہ لیے بیٹھے ہیں انہیں میانمار حکومت کے حوالے کیا جائے۔

واضح رہے کہ میانمار پولیس کے 30 سے زائد اعلیٰ افسران ملک میں فوجی بغاوت کے فوراً بعد خفیہ طور پر سرحد پار کر کے بھارت چلے گئے تھے، افسران نے بھارت میں پناہ لے رکھی ہے۔

میانمار کی فوجی حکومت کا کہنا ہے کہ ان پولیس افسران کے ساتھ ان کے اہل خانہ بھی شامل ہیں، انہیں جلد از جلد میانمار حکومت کے حوالے کیا جائے۔

میانمار کے فوجی جرنیلوں نے گزشتہ ماہ بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا، میانمار میں فوجی جرنیلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی جاری ہیں، فوجی حکومت نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اب تک 55 مظاہرین کو فائرنگ کر کے اہلکار کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ میانمار کے فوجی جرنیلوں نے رواں برس یکم فروری کو حکومت کا تختہ اُلٹتے ہوئے 75 سالہ آنگ سان سوچی سمیت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا۔

جرنیلوں نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اس کی وجہ پچھلے سال نومبر میں ہوئے انتخابات میں دھاندلی کو قرار دیا جہاں مذکورہ انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے کلین سوئپ فتح حاصل کی تھی۔

میانمار میں فوج نے کئی دہائیوں تک حکومت کی لیکن ایک دہائی قبل عوامی حکومت کو اقتدار سنبھالنے کا موقع دیا۔

فوجی حکومت میں زیادہ عرصہ تک نظربند رہنے والی اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی کو ان کی کاوشوں پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

میانمار کے ایک انجینیئر کاوے زن تن نے ینگون میں احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہی خود محسوس کررہے ہیں جس کے سائے تلکے ہم 1990 کی دہائی میں پلے بڑھے تھے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں جمہوری حکومت میں یہ خوف ختم ہو گیا تھا لیکن اب اسی خوف نے دوبارہ جگہ لے لی ہے لہٰذا ہمیں اپنے مستقبل کے لیے اس فوجی حکومت کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں

فرانسیسی سیاستدان

یوکرین میں مغربی ہتھیاروں کا بڑا حصہ چوری ہوجاتا ہے۔ فرانسیسی سیاست دان

(پاک صحافت) فرانسیسی پیٹریاٹ پارٹی کے رہنما فلورین فلپ نے کہا کہ کیف کو فراہم …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے