طالبان کی جانب سے افغانستان میں جاری حملوں میں اضافہ ہورہا ہے: رپورٹ

طالبان کی جانب سے افغانستان میں جاری حملوں میں اضافہ ہورہا ہے: رپورٹ

کابل (پاک صحافت) امریکی واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے حملوں میں اضافہ ہورہا ہے، جس میں حکومتی عہدیداروں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں اور صحافیوں کی بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ کا واقعات شامل ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق یہ بات اس وقت سامنے آئی جب امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت گزشتہ فروری میں امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے پر نظر ثانی کا ارادہ ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں امریکی افواج کی فراہم کردہ تعداد کے مطابق 2020 کی آخری سہ ماہی کے دوران طالبان کی جانب سے کیے گئے حملے گزشتہ سہ ماہی کے مقابلہ میں قدرے کم تھے لیکن 2019 میں اسی عرصے کے حملوں سے کہیں زیادہ تھے۔

رپورٹ میں امریکی فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں کابل میں دشمنوں کے حملے زیادہ ہوئے، پچھلے سال کی اسی عرصے کے دوران سے بھی وہ بہت زیادہ تھے۔

افغانستان کی تعمیر نو کے لیے خصوصی انسپکٹر جنرل جسے ایس آئی جی اے آر کے نام سے جانا جاتا ہے، جنگ سے تباہ حال افغانستان میں امریکا کے اربوں ڈالر خرچ کرنے کی نگرانی کرتے ہیں۔

طالبان نے دسمبر میں افغانستان میں حملوں کی لہر کا آغاز کیا تھا جس میں شمالی بغلان اور جنوبی ارزگان صوبوں میں دو دن کے عرصے کے دوران حملے شامل ہیں جس میں افغان سیکیورٹی فورسز کے کم از کم 19 اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔

کابل میں سڑک کے کنارے نصب بم نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں دو زخمی ہوگئے اور ایک وکیل کو ٹارگٹ کلنگ میں گولی مار دی گئی تھی۔

نیٹو کے زیرقیادت مشن ریزیولٹ سپورٹ نے افغانستان میں گزشتہ سال یکم اکتوبر سے 31 دسمبر تک 2 ہزار 586 شہریوں کے متاثر ہونے کی اطلاع دی تھی جن میں 810 ہلاک اور ایک ہزار 776 زخمی ہوئے تھے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اس سہ ماہی میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز آلات سے ہونے والی ہلاکتوں کے تناسب میں تقریبا 17 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو مقناطیسی بم حملے یا آئی ای ڈیز حملوں میں اضافے سے کی وجہ سے ہے۔

11 ستمبر 2001 کے فورا بعد ہی امریکا کے افغانستان پر حملہ کرنے کے بعد سے ہی امریکا، افغان حکومت کا اولین حمایتی رہا ہے اور اس ملک کو چلانے والے اور القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دینے والے طالبان کی حکومت کو ختم کر دیا گیا تھا، امریکہ اب بھی ایک سال میں تقریبا 4 ارب ڈالر افغان سکیورٹی فورسز کی مدد کے لیے خرچ کر رہا ہے۔

امریکی فوج نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ اس نے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کو کم کرنے کے اپنے مقصد کو پورا کیا ہے، سینئر امریکی کمانڈرز نے طالبان کے امن کے بارے میں بیان کردہ وابستگی پر شکوہ کیا حالانکہ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اس فوج کی سطح پر افغانستان میں اپنا مشن پورا کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

جہاز

لبنانی اخبار: امریکہ یمن پر بڑے حملے کی تیاری کر رہا ہے

پاک صحافت لبنانی روزنامہ الاخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی فوج یمن کی سرزمین …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے