کشمیری عوام بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں: حریت کانفرنس

کشمیری عوام بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں: حریت کانفرنس

سرینگر (پاک صحافت) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ حق خود ارادیت دینے سے بھارت کے مسلسل انکار کے خلاف بطور احتجاج 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔

کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں سے کہا کہ وہ 26 جنوری کو مکمل ہڑتال کرکے اور سول کرفیو کے نفاذ کے ذریعے عالمی برادری کو یہ پیغام دیں کہ کشمیری اپنی سرزمین پر بھات کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کا جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ جھوٹا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک فسطائی اور نوآباتی ریاست ہے جو مقبوضہ علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کیلئے تمام غیر انسانی، غیر قانونی اور غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے اور علاقے میں بڑے پیمانے پر جنگی جرائم کر رہا ہے۔

ترجمان نے افسوس ظاہر کیا کہ 5اگست 2019 کو نریندر مودی کی فسطائی حکومت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے بعد سے نو لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی پوری آبادی کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

دریں اثنا وارثین شہدائے جموں وکشمیر کی طرف سے سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے مرکزی دروازے اور دیگر علاقوں میں دیواروں اور بجلی کے کھمبوں پر چسپاں پوسٹروں میں بھی کشمیریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بھارتی یوم جمہوریہ کے روز مکمل ہڑتال کریں اور اسے یوم سیاہ کے طورپر منائیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما اور سوشل پیس فورم کے چیئرمین دیویندر سنگھ بہل نے جموں کے علاقے سیری بھاگ بنی میں عوامی آگاہی مہم کے دوران لوگوں کیساتھ بات چیت کرتے ہوئے افسوس ظاہر کیا کہ بھارت حق خود اردیت کے حصول کی کشمیریوں کی تحریک کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت نے اپنے فوجیوں کو کشمیریوں کے قتل کا لائسنس دے رکھا ہے اور فوجی اہلکار ترقیوں اور انعامات کے لیے بیگناہ کشمیریوں کا خون بہا رہے ہیں، انسانی حقوق کے معروف علمبردار محمد احسن اونتو نے 1990 میں گاؤ کدل میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں53 بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام کے افسوسناک واقعے اورانسانی حقوق کی پامالیوں کے دیگر متعدد واقعات کی دوبارہ تحقیقات کیلئے مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ میں عرضداشت دائر کی ہے۔

درخواست میں کہاگیا ہے کہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور اس کے بعد انسانی حقوق کمیشن بند کئے جانے کے بعد سے ان مقدمات پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ہے۔

جموں و کشمیر پیپلز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عاقب وانی نے امریکی صدر جوبائیڈن کے نام ایک خط میں انکی توجہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی ابتر صورتحال کی طرف مبذول کرائی ہے۔

کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شاہ دھرنے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں 4G انٹرنیٹ سروس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

فلسطینی پرچم

جمیکا فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرتا ہے

پاک صحافت جمہوریہ بارباڈوس کے فیصلے کے پانچ دن بعد اور مقبوضہ علاقوں میں “غزہ …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے