نئی دہلی (پاک صحافت) بھارت کو اس وقت سفارتی محاذ پر ایک مرتبہ پھر سے شدید ذلت کا سامنا کرنا پڑ گیا جب عالمی رہنماؤں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت کے یوم جمہوریہ کے موقع پر عالمی رہنماؤں نے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 55 سالوں میں یہ پہلی مرتبہ ہو گا کہ کوئی بھی غیرملکی صدر یا وزیر اعظم بھارت کی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شریک نہیں ہو گا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے انکار کے بعد مودی سرکار نے یوم جمہوریہ پر کسی بھی غیر ملکی رہنما کو مہمان خصوصی کے طور پر نہ بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
عالمی رہنماؤں کے انکار کے بعد اپنی بے عزتی کو چُھپانے کے لیے اب مودی سرکار نے عالمی وبا کورونا کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے اور عالمی رہنماؤں کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت نہ کرنے کی وجہ کورونا کو ٹھہرا دیا ہے۔
کورونا بحران کی آڑ لینے والے مودی سرکار کو یہ بات بخوبی معلوم ہے کہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سمیت متعدد عالمی رہنماؤں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کی دعوت ٹُھکرا دی تھی، لیکن بھارت اپنی بے عزتی کو چُھپانے کے لیے اب ایسے بیانات دے رہا ہے جیسے عالمی رہنماؤں کی جانب سے کوئی دعوت ٹُھکرائی ہی نہیں گئی۔
دوسری جانب سفارتی معاملات پر بات کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے یہ شرم کا مقام ہے کہ کسی بھی عالمی رہنما نے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کا بھارتی دعوت نامہ قبول نہیں کیا اور نہ ہی یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کی حامی بھری۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بھارت کو سفارتی محاذ پر منہ کی کھانا پڑی، سفارتی ماہرین کے مطابق عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم اب کسی سے چُھپے ہوئے نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ اب سیکولر بھارت کا ڈھنڈورا پیٹنے والی مودی سرکار کو سفارتی محاذ پر سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔