لاوروف

روس یوکرین کی جنگ روک سکتا ہے اگر یہ اہم شرط پوری ہو جائے: لاوروف

پاک صحافت روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے عندیہ دیا ہے کہ اگر روس کی سب سے بنیادی شرائط پوری کی جاتی ہیں تو یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدہ طے پا سکتا ہے۔

نیوز ویک میگزین نے روسی وزیر خارجہ کے حوالے سے بتایا کہ لاوروف نے اشارہ دیا کہ روس یوکرین کی جنگ سے پہلے کی سرحدوں کو قبول کر سکتا ہے اگر یوکرین یہ عزم کرے کہ وہ کبھی بھی نیٹو میں شامل نہیں ہوگا۔

لاوروف نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ ماسکو نے سال 1991 میں یوکرین کی خودمختاری کو تسلیم کیا تھا۔ ہمارے لیے بنیادی بات یہ تھی کہ یوکرین کبھی بھی کسی فوجی اتحاد میں شامل نہیں ہوگا بلکہ غیر جانبدار رہے گا، اس صورت میں ہم یوکرین کی سالمیت کی حمایت کریں گے۔

جارج میسن یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر مارک کیٹس نے کہا کہ 1990 میں یوکرین کی خودمختاری کے اعلان نے یہ واضح کر دیا کہ یوکرین کبھی بھی کسی اسٹریٹجک اتحاد کا حصہ نہیں بنے گا۔ لاوروف کے بیان کا واضح مطلب ہے کہ روس 1990 کی یوکرین کی سرحدوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے لیکن صرف اس صورت میں جب یوکرین ہمیشہ کے لیے نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کا خیال ترک کر دے۔

کیٹس نے یہ بھی کہا کہ لاوروف کا بیان اہم ہے لیکن یہ کریمیا جیسے معاملات میں حتمی لفظ نہیں ہے۔

کارنیل یونیورسٹی میں تاریخ کے پروفیسر ڈیوڈ سیلبی نے کہا کہ لاوروف کا بیان واضح ہے، صرف انہوں نے کریمیا کے معاملے پر واضح طور پر بات نہیں کی ہے اور ایسا غالباً صدر پیوٹن کی ہدایات کی بنیاد پر کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

کیمپ

فلسطین کی حمایت میں طلبہ تحریک کی لہر نے آسٹریلیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

پاک صحافت فلسطین کی حمایت میں طلبہ کی بغاوت کی لہر، جو امریکہ کی یونیورسٹیوں …

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے